• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 16457

    عنوان:

    کسی شخص کو قرض حسنہ دیا ابھی رقم اسی کے پاس ہے اس رقم پر زکوة واجب ہے یا نہیں؟ یا جب وہ رقم واپس کرے گا تو پھر زکوة کب سے دینی ہوگی جب سے قرض دیا تھا یا لوٹانے والی تاریخ کے ایک سال گزرنے کے بعد؟ (۲)بیوی کے پاس زیورات ہیں لیکن اس کے پاس آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ تو کیا شوہر کو زکوة دینی ہوگی؟ یا اگر شوہر اپنی بیوی کی زکوة ادا نہیں کرتا ہے اور بیوی آمدنی نہ ہونے کی وجہ سے زکوة نہیں دیتی ہے تو گھر میں نحوست وغیرہ پھیلے گی کیا؟ اسی طرح بیوی کی قربانی کس کے ذمہ ہے خود بیوی کے یا اس کے شوہر کے؟ جب کہ اس کی بیوی کی کوئی آمدنی نہیں ہے؟

    سوال:

    کسی شخص کو قرض حسنہ دیا ابھی رقم اسی کے پاس ہے اس رقم پر زکوة واجب ہے یا نہیں؟ یا جب وہ رقم واپس کرے گا تو پھر زکوة کب سے دینی ہوگی جب سے قرض دیا تھا یا لوٹانے والی تاریخ کے ایک سال گزرنے کے بعد؟ (۲)بیوی کے پاس زیورات ہیں لیکن اس کے پاس آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ تو کیا شوہر کو زکوة دینی ہوگی؟ یا اگر شوہر اپنی بیوی کی زکوة ادا نہیں کرتا ہے اور بیوی آمدنی نہ ہونے کی وجہ سے زکوة نہیں دیتی ہے تو گھر میں نحوست وغیرہ پھیلے گی کیا؟ اسی طرح بیوی کی قربانی کس کے ذمہ ہے خود بیوی کے یا اس کے شوہر کے؟ جب کہ اس کی بیوی کی کوئی آمدنی نہیں ہے؟

    جواب نمبر: 16457

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د):1906=1502-10/1430

     

    (۱) قرض میں جو رقم دی گئی ہے اس کی زکات میں ہرسال حساب کرکے نکالنی ہوگی، یا جب قرض وصول ہو اس وقت پچھلے سالوں کی بھی زکات دینی ہوگی۔

    (۲) زکات تو بیوی پر واجب ہے، روپیہ اس کے پاس نہیں ہیں تو سونے میں سے زکات ادا کرے، بیوی کی زکات شوہر پر واجب نہیں ہوتی، البتہ شوہر اپنی خوشی سے بیوی کو بتلاکر ادا کردے تو کوئی حرج نہیں، زکات ادا ہوجائے گی۔ جی ہاں، مال میں بے برکتی ہوگی، پھر بربادی لگے گی۔ بیوی پر قربانی واجب ہونے کی صورت میں اسی پر ہے۔ جس مال کی وجہ سے مثلاً سونے چاندی کی وجہ سے قربانی واجب ہوئی ہے اسی مال میں سے قربانی کردے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند