عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 163052
جواب نمبر: 163052
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1519-203T/sd=1/1440
جس پلاٹ کے خریدتے وقت بیچنے کی نیت ہو، وہ مال تجارت کے حکم میں ہوتا ہے اور حسب شرائط اُ س کی قیمت پر زکات واجب ہوتی ہے اور یہ نیت کرنا کہ اس کو بیچ کر جو رقم ملے گی، اُس سے رہائشی مکان خریدیں گے ، اس کے باوجود حکم نہیں بدلے گا؛ بلکہ زکات واجب ہوگی، لہذا صورت مسئولہ میں آپ نے اگر پلاٹ اس نیت سے خریدا ہے کہ آئندہ جب اُس کی قیمت بڑھے گی ، تو فروخت کرکے گھر خریدیں گے ، تو اس پلاٹ کی زکات نکالنا واجب ہوگی اور جب سے خریدا ہے ، اُس کے بعد سے زکات نکالنے کی تاریخ کے دن کی قیمت لگائی جائے گی، لہذا اگر آپ زکات یکم رمضان کو نکالتے ہیں، یعنی یکم رمضان کو آپ کا سال مکمل ہوتا ہے اور آپ نے پلاٹ یکم رمضان سے پہلے خریدا تھا ، تو یکم رمضان میں پلاٹ کی جو قیمت ہوگی، اُس کے اعتبار سے گذشتہ سال کی زکات واجب ہوگی، صاحب نصاب بننے کے بعد ہر ہر مال پر سال گذرنا ضروری نہیں ہے ؛ بلکہ زکات کی تاریخ میں جو کچھ اموال زکات ملکیت میں ہو، سب کی زکات واجب ہوتی ہے ، خواہ ایک دو دن قبل مال میں اضافہ ہوا ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند