• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 163052

    عنوان: كیا پلاٹ پر زكاۃ نكالنا واجب ہے؟

    سوال: حضرت میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ میں سرکاری ملازم ہوں اور ایک سرکاری گھر میں بمع اپنی فیملی کے رہائش پذیر ہوں۔ میں نے گذ شتہ سال اپنا ایک پلاٹ جو کہ میں نے سن ۲۰۱۰ میں اپنی بیرون ملک تعیناتی سے واپسی پر خریدا تھاور اس وقت نیت یہ کی تھی کہ جب اس کی قیمت اچھی ہو جائے گی تو اس کو فروخت کر کہ اپنے لئے ذاتی گھر خریدوں گا ۔ جب میں نے یہ پلاٹ منافع کے ساتھ فروخت کر دیا اور اپنا ذاتی گھر کے لئے کو شش شروع کر دی لیکن ہماری پسند کی جگہ کافی مہنگی تھی لھذا فیصلہ یہ کیا کہ اس رقم سے فی الحال ایسی جگہ پلاٹ لے لوں جھاں اس وقت قیمت نسبتاً کم ھے اور آںُ ندہ آنے والے وقت میں قیمت بڑھنے کا چانس ھے میری اس وقت بھی نیت یہی ہے کہ جب ان پلاٹس کی اچھی قیمت ملے گی تو میں ان کو فروخت کر کے اپنا ذاتی گھر خریدوں گا کیا مجھے ان پلاٹس کی زکوة ادا کرنی ہے اور اگر کرنی ہے تو ان کی موجودہ مارکیٹ ریٹ کے حساب سے ادا کروں گا؟ میں زکوة یکم رمضان کو نکالتا ہوں۔ اور یہ پلاٹس میں نے گذشتہ سال رمضان کے مہینہ سے پہلے لیے تھے لہذا اگزکوة کی صورت ہوئی تو گذشتہ سال کی کیا صورت ہوگی۔

    جواب نمبر: 163052

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1519-203T/sd=1/1440

     جس پلاٹ کے خریدتے وقت بیچنے کی نیت ہو، وہ مال تجارت کے حکم میں ہوتا ہے اور حسب شرائط اُ س کی قیمت پر زکات واجب ہوتی ہے اور یہ نیت کرنا کہ اس کو بیچ کر جو رقم ملے گی، اُس سے رہائشی مکان خریدیں گے ، اس کے باوجود حکم نہیں بدلے گا؛ بلکہ زکات واجب ہوگی، لہذا صورت مسئولہ میں آپ نے اگر پلاٹ اس نیت سے خریدا ہے کہ آئندہ جب اُس کی قیمت بڑھے گی ، تو فروخت کرکے گھر خریدیں گے ، تو اس پلاٹ کی زکات نکالنا واجب ہوگی اور جب سے خریدا ہے ، اُس کے بعد سے زکات نکالنے کی تاریخ کے دن کی قیمت لگائی جائے گی، لہذا اگر آپ زکات یکم رمضان کو نکالتے ہیں، یعنی یکم رمضان کو آپ کا سال مکمل ہوتا ہے اور آپ نے پلاٹ یکم رمضان سے پہلے خریدا تھا ، تو یکم رمضان میں پلاٹ کی جو قیمت ہوگی، اُس کے اعتبار سے گذشتہ سال کی زکات واجب ہوگی، صاحب نصاب بننے کے بعد ہر ہر مال پر سال گذرنا ضروری نہیں ہے ؛ بلکہ زکات کی تاریخ میں جو کچھ اموال زکات ملکیت میں ہو، سب کی زکات واجب ہوتی ہے ، خواہ ایک دو دن قبل مال میں اضافہ ہوا ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند