• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 16236

    عنوان:

    گزشتہ دو سال میرے لیے اچھے نہیں تھے۔ میں نے تقریباً ایک سال گھر پر بے روزگاری کے عالم میں گزارا، جس کی وجہ سے میں مقروض ہوگیا۔میری گزشتہ سال کی زکوةادا نہیں ہوئی ہے۔ میں چچا کے مکان میں کرایہ پر رہتاہوں جس کا کرایہ میں نے چند مہینوں سے ادا نہیں کیا ہے،نیز کچھ دوستوں اور رشتہ داروں سے قرض بھی لیا ہے۔میں ہر ماہ سات ہزار روپیہ کما رہا ہوں۔ میرے پاس سترہ تولہ سونے کے زیورات ہیں۔ میں کیسے زکوة ادا کروں؟ کیا میں تھوڑا تھوڑا کرکے ادا کرسکتاہوں؟ گزشتہ سال کی زکوة کے بارے میں کیا حکم ہے؟

    سوال:

    گزشتہ دو سال میرے لیے اچھے نہیں تھے۔ میں نے تقریباً ایک سال گھر پر بے روزگاری کے عالم میں گزارا، جس کی وجہ سے میں مقروض ہوگیا۔میری گزشتہ سال کی زکوةادا نہیں ہوئی ہے۔ میں چچا کے مکان میں کرایہ پر رہتاہوں جس کا کرایہ میں نے چند مہینوں سے ادا نہیں کیا ہے،نیز کچھ دوستوں اور رشتہ داروں سے قرض بھی لیا ہے۔میں ہر ماہ سات ہزار روپیہ کما رہا ہوں۔ میرے پاس سترہ تولہ سونے کے زیورات ہیں۔ میں کیسے زکوة ادا کروں؟ کیا میں تھوڑا تھوڑا کرکے ادا کرسکتاہوں؟ گزشتہ سال کی زکوة کے بارے میں کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 16236

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1519=308tl/1430/ل

     

    تھوڑا تھوڑا کرکے بھی زکات ادا کی جاسکتی ہے، زکات میں تقدیم وتاخیر جائز ہے، اگر کسی سال کی زکات رہ گئی ہو تو دوسرے سال زکات دی جاسکتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند