عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 162003
جواب نمبر: 16200301-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1104-1019/M=9/1439
زکاة کا پیسہ، مستحق زکات کو دے کر مالک بنانا ضروری ہے، مذکورہ کام میں زکاة کا پیسہ لگانے سے تملیک نہیں پائی جاتی اس لیے زکاة کی رقم، راستے میں پانی کا نلکا لگانے میں صرف کرنا جائز نہیں۔ ہکذا فی کتب الفقہ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
حکومت
کا خیریہ ادارہ ہے جس سے بیوہ، مطلقہ او رضرورت مندوں کو راشن حکومت ہر مہینے دیتی
ہے۔ میرے پڑوس میں مطلقہ ہیں، ان کے تین جوان لڑکے ہیں، ان کو بھی حکومت سے ضرورت
سے بہت زیادہ ملتا ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنے پڑوس میں چاول، آٹا وغیرہ ہدیہ سمجھ
کر بانٹ دیتی ہیں۔ وہ ہمیں بھی دینا چاہتی ہیں لیکن ہم لینے سے ہچکچاتے ہیں کہ ان
کا کہنا ہے کہ اب میری طرف سے یہ میں کسی کو بھی ہدیہ سمجھ کر دے سکتی ہوں آپ کے
لیے یہ صدقہ نہیں ہوگا، یہ تو میری طرف سے پڑوسی کے لیے ہدیہ ہے۔ صاحب نصاب ہونے
پر کیا یہ ان سے راشن لینا درست ہے، خیرییہ کا راشن ہونے کی وجہ سے کیا یہ لینا
درست ہے؟
ہمارے
پڑوسی سید ہیں بہت زیادہ بیمار ہیں اور بہت زیادہ غریب ہیں۔ ہم زکو ة کے پیسے ان
کو دینا چاہتے ہیں او ران پیسوں سے ان کا علاج کرنا چاہتے ہیں۔ مہربانی کرکے جلدی
کوئی شکل جائز کی ہو تو بتلائیں؟
دکان کے سامان پر زکاة کیسے نکلے گی؟
1767 مناظرجس کی زمینیں ہوں اور اس سے وہ سال بھر کا غلہ یا چھ مہینوں کا غلہ حاصل کرتا ہے کیا اس کے لیے زکوةلینا جائز ہے؟ اور کیا اس پر صدقہ فطر دینا واجب ہے؟
2242 مناظرمیرے
سالے کی جب شادی ہوئی تو وہ صرف اٹھارہ سال کا تھا اور شادی کے صرف دو مہینہ کے
بعد اس کا ایک بہت ہی بھیانک حادثہ ہوا اور ایک مہینہ قومہ کی حالت میں رہا اس کے
بعد بہت دنوں تک مفلوج رہا۔ الحمدللہ اب وہ زیادہ تر صحت یاب ہوچکا ہے لیکن اب بھی
اس کے ہاتھ، پاؤں اور نگاہ میں کچھ تکلیف باقی ہے اس کی وجہ سے اس کی نوکری بھی چلی
گئی ہے۔وہ اور اس کی بیوی کچھ متفرق کام کرکے کچھ پیسہ کمانے کی کوشش کرتے ہیں جو
کہ ان کی گزر بسر کے لیے کافی نہیں ہوتا ہے۔اس وقت میرے سسر اس کے مکان کا کرایہ نیز
اس کے روزانہ کے دوسرے اخراجات برداشت کررہے ہیں ۔(۱)اگر اس کی بیوی کے پاس
شادی کا تحفہ یعنی تقریباً سونے کے دس گرام زیورات ہیں (جس کی مالیت بیس ہزار
پاکستانی روپیہ ہے) ہوں اور گھر پر دوسرے روزانہ استعمال کے سامان ہوں، تو کیا میرا
سالا یا اس کی بیوی زکوة کے مستحق ہیں؟ (۲)اگر ہاں، تو کیا میں ان کے پورے سال
کے گھریلو اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ایک ہی مرتبہ اس کو یا اس کی بیوی کو زکوة
دے سکتاہوں یعنی دو لاکھ پاکستانی روپئے (جو کہ زکوةکی مالیت سے زیادہ ہے)؟(۳)اگر ایک مرتبہ نہیں دے
سکتاہوں تو کیا میں دو لاکھ روپیہ اپنے سسر کو بھیج سکتاہوں اور ان سے کہہ دوں کہ
ہر ماہ میرے سالے کو اس کے علاج نیز اس کے گھریلو اخراجات کے لیے پندرہ ہزار روپیہ
یعنی مقدار نصاب سے کم رقم دے دیا کریں؟ (۴)اگر اوپر مذکور طریقہ درست نہیں ہے
تو برائے کرم میری صحیح طریقہ کی جانب رہنمائی فرماویں۔