• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 15930

    عنوان:

    میں یہ پوچھنا چاہتاہوں کہ ہم جو کام کرتے ہیں اس کی رقم جس سے کام لاتے ہیں اس پر ہے۔ لیکن اب ان سے کام بند ہوچکا ہے باقی ہماری رقم ان پر ہی ہے۔ وہ رقم نہیں دیتے، دیتے ہیں تو پانچ سو یا ایک ہزارروپئے دے دیتے ہیں۔ ایسی صورت میں اس رقم کی زکوة دیں گے جو ابھی انھیں پر ہے؟ (۲)جو رقم بینک میں ہے سود سمیت اس کی بھی زکوة دیں گے؟ اگر ہم اس رقم کا جہیز کے لیے زیور وغیرہ خرید لیں تو کیااس زیور پر بھی زکوة دیں گے؟ (۳)ہماری ایک پرچون کی دکان ہے کیا اس کے سامان پر بھی زکوة دیں گے یا جو رقم صبح سے شام تک اکٹھا ہوتی ہے اس پر بھی زکوة دیں گے؟ (۴)زکوة کس کو دیں، کیوں کہ گھر پر بھی مانگنے والے آتے جن کا ہمیں پتہ نہیں کہ یہ ہندو ہیں یا مسلمان؟ کیا جہیز کے لیے جو سامان ہے اس پر بھی زکوة دینا واجب ہے؟

    سوال:

    میں یہ پوچھنا چاہتاہوں کہ ہم جو کام کرتے ہیں اس کی رقم جس سے کام لاتے ہیں اس پر ہے۔ لیکن اب ان سے کام بند ہوچکا ہے باقی ہماری رقم ان پر ہی ہے۔ وہ رقم نہیں دیتے، دیتے ہیں تو پانچ سو یا ایک ہزارروپئے دے دیتے ہیں۔ ایسی صورت میں اس رقم کی زکوة دیں گے جو ابھی انھیں پر ہے؟ (۲)جو رقم بینک میں ہے سود سمیت اس کی بھی زکوة دیں گے؟ اگر ہم اس رقم کا جہیز کے لیے زیور وغیرہ خرید لیں تو کیااس زیور پر بھی زکوة دیں گے؟ (۳)ہماری ایک پرچون کی دکان ہے کیا اس کے سامان پر بھی زکوة دیں گے یا جو رقم صبح سے شام تک اکٹھا ہوتی ہے اس پر بھی زکوة دیں گے؟ (۴)زکوة کس کو دیں، کیوں کہ گھر پر بھی مانگنے والے آتے جن کا ہمیں پتہ نہیں کہ یہ ہندو ہیں یا مسلمان؟ کیا جہیز کے لیے جو سامان ہے اس پر بھی زکوة دینا واجب ہے؟

    جواب نمبر: 15930

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1640=208k/1430

     

    (۱) جی ہاں زکات دیں گے، خواہسال پورا ہونے پر جب آپ زکات کا حساب کرتے ہیں اس میں اُس رقم کو بھی شامل کرلیں جو دوسرے پر باقی ہے اور زکات نکال دیں۔ یا شامل نہ کریں بلکہ جیسے جیسے رقم وصول ہوتی رہے اس کا حساب علاحدہ سے کرکے زکات ادا کرتے رہیں۔

    (۲) جی ہاں بینک کی جمع رقم پر بھی زکات واجب ہے، البتہ سود کی رقم کل نکال کر غرباء مساکین پر صدقہ کرنا واجب ہے۔ زیور خریدلینے سے زیور پر زکات واجب ہوگی۔

    (۳) دکان میں موجود مال کی قیمت لگالیں، تخمینہ سے لگائیں تو احتیاطاً کچھ زیادہ لگائیں اور جو نقد روپئے آپ کے پاس موجود ہوں انھیں بھی اس میں جوڑ لیں، اسی طرح جو رقمیں دوسروں پر آپ کی باقی ہوں انھیں بھی اسی میں جوڑلیں، کل میزان جس قدر ہوا اگر آپ اوپر کسی کا قرض ہو تو اسے اس میزان میں سے گھٹادیں ، پھر مابقی کی زکات نکال دیں۔

    (۴) یہ اطمینان کرلینا تو ضروری ہے کہ یہ مسلمان ہے اور غریب ہے کیونکہ غیرمسلم کو دینے سے زکات ادا نہ ہوگی، اسی طرح غریب ہونا بھی ضروری ہے، مالدار کو دینے سے زکات ادا نہ ہوگی۔ جہیز کے سامان میں چو سونے چاندی کے زیور ہیں ان میں زکات واجب ہوگی، بقیہ میں نہیں۔

     


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند