عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 155056
جواب نمبر: 155056
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:55-227/H=3/1439
اگر قرض کے وصولیابی کی کسی طرح امید نہ ہو، تو راجح قول کے مطابق جب تک قرض وصول نہ ہوجائے زکاة واجب نہیں ہوتی ہے، لہٰذا اگر لڑکی کو اپنے والد سے قرض وصول ہونے کی امید بالکل نہ ہو تو گذشتہ سالوں کی زکاة لڑکی پر واجب نہیں ہوگی، اگر لڑکی کے پاس تین تولہ سونا ہے تو اگر دیگر اموال زکاة چاندی وغیرہ ملاکر شرعی نصاب مکمل ہوجاتا ہے تو حسب شرائط لڑکی پر اس کی زکاة واجب ہوگی ورنہ نہیں۔ قلت: وقدمنا أول الزکاة اختلاف التصحیح فیہ، ومال الرحمتی إلی ہذا وقال بل فی زماننا یقر المدیون بالدین وبملائتہ ولا یقدر الدائن علی تخلیصہ منہ فہو بمنزلة العدم․ رد المحتار: ۲/۹۹، ط: مصر، بحوالہ امداد الفتاوی: ۲/ ۳۳ط: زکریا دیوبند) شامي: ۳/ ۲۹۱، ط: زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند