• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 155056

    عنوان: قرض واپسی كی امید نہ ہو تو كیا اس پر بھی زكات ہے؟

    سوال: مفتیان کرام سے ایک اہم سوال پوچھنا ہے "اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر عطا کرے " کہ لڑکی نے اپنے مہر کا ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپئے باپ کو بطور قرضہ دیا تھا، چھ سال گذر گیا، اب تک باپ نے مہر کے روپئے نہ دے سکے ، اور دینے کی قدرت بھی نہیں،اور لڑکی کے پاس تین تولہ سونے کے زیورات بھی ہیں، پس میں جاننا چاہتا ہوں کہ صورت مسئلہ میں اس دین اور زیورات پر زکوة آئے گی ؟ اور گذشتہ سالوں کی بھی زکوة دینی پڑے گی؟ اور یہ زکوة باپ ادا کریں گے ؟؟ یا لڑکی؟ کیا اس میں کوئی صورت ہے جو اختیار کر نے سے زکوة نہ آئے ؟

    جواب نمبر: 155056

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:55-227/H=3/1439

    اگر قرض کے وصولیابی کی کسی طرح امید نہ ہو، تو راجح قول کے مطابق جب تک قرض وصول نہ ہوجائے زکاة واجب نہیں ہوتی ہے، لہٰذا اگر لڑکی کو اپنے والد سے قرض وصول ہونے کی امید بالکل نہ ہو تو گذشتہ سالوں کی زکاة لڑکی پر واجب نہیں ہوگی، اگر لڑکی کے پاس تین تولہ سونا ہے تو اگر دیگر اموال زکاة چاندی وغیرہ ملاکر شرعی نصاب مکمل ہوجاتا ہے تو حسب شرائط لڑکی پر اس کی زکاة واجب ہوگی ورنہ نہیں۔ قلت: وقدمنا أول الزکاة اختلاف التصحیح فیہ، ومال الرحمتی إلی ہذا وقال بل فی زماننا یقر المدیون بالدین وبملائتہ ولا یقدر الدائن علی تخلیصہ منہ فہو بمنزلة العدم․ رد المحتار: ۲/۹۹، ط: مصر، بحوالہ امداد الفتاوی: ۲/ ۳۳ط: زکریا دیوبند) شامي: ۳/ ۲۹۱، ط: زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند