عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 153711
جواب نمبر: 15371124-May-2021 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1286-1250/sn=12/1438
جی ہاں! اگر آئندہ سال بھی وہ صاحب نصاب رہے تو جتنی رقم بہ نیت زکاة پیشگی زیادہ دے دی گئی اسے آئندہ سال کی زکات میں شمار کرنا جائز ہے ”ولو عجل ذونصاب زکاتہ لسنین أو لنصب لوجود السبب (درمختار)․․․ وفیہ شرطان آخران أن لا ینقطع النصاب في أثناء الحول․․․ وأن یکون النصاب کاملاً في آخر الحول إلخ (درمختار مع الشامي: ۳/۲۲۰، ط: زکریا) نیز دیکھیں: فتاوی محمودیہ (۹/ ۴۶۷،ط: ڈابھیل)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرے
پاس 9تولے سونا ہے کیا مجھے ساڑہے سات تولے (کہ جس سے میں صاحب نصاب بن گیا) کو
چھوڑکر بعد ڈیڑھ تولے سونے کی زکات ادا کرنی ہے، یا بورے 9 تولے سونے کا حساب کرکے
زکات ادا کرنی ہے؟ نیز میں اپنی تنخواہ سے جو روپے بچاتا ہوں، کیا زکات کے حساب
میں اس کو بھی شمار کرنا ہوگا؟
نفلی صدقہ کس کس کو دے سکتے ہیں ؟
3368 مناظرقرض ادا کرنے کے لیے کسی کو زکاۃ دینا؟
3256 مناظراُدھار دیے گیے پیسوں پر زكات واجب ہوگی یا نہیں؟
4745 مناظر میں جاننا چاہتاہوں کہ کیا
غیر مسلموں سے مدرسہ کے لیے چندہ لینا جائز ہے؟