عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 153710
جواب نمبر: 153710
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1285-1208/sn=12/1438
اگر معذور اولاد بالغ ہے اور اس کے پاس قدرِ نصاب سرمایہ نہیں ہے تو دوسرے لوگوں کے لیے اسے زکات دینا شرعاً جائز ہے․․․ بخلاف ولدہ الکبیر․․․ أي البالغ کما مرّ ولو زمنا قبل فرض نفقتہ إجماعاً وبعدہ عند محمد خلافًا للثاني وعلی ہذا بقیة الأقارب وفي بنت الغني ذات الزوج خلاف الأصح الجواز وہو قولہما وروایة عن الثاني․․․ ”لانتفاء المانع“ علة للجمیع والمانع أن الطفل یعدّ غنیًا بغنی أبیہ بخلاف الکبیر؛ فإنہ لا یعدّ غنیًا بغنی أبیہ الخ (درمختار مع الشامي: ۲/ ۳۵۰، ط: بیروت)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند