• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 153589

    عنوان: مجھے فنڈ کا کچھ لاکھ روپیہ بذریعہ چیک ملا ہے جو بینک میں جمع ہے كیا اس پر زكاۃ ہے؟

    سوال: حضرت مفتی صاحب! میں ریٹائر ہوگیا ہوں، مجھے پنشن 21000 روپئے ماہانہ ملتی ہے اور مجھے فنڈ کا کچھ لاکھ روپیہ بذریعہ چیک ملا ہے جو بینک میں جمع ہے، یہ نصاب کے برابر ہوتا ہے مگر میں صاحب نصاب نہیں کیونکہ میرے پاس سونا چاندی کچھ نہیں ہے، میری بیوی صاحب نصاب ہے وہ پابندی سے زکات ادا کرتی ہے۔ اس بار ے میں یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا اس نقد روپیوں کی جو کہ بینک میں ہے اس کی زکات نکالنی ہوگی؟ اس سلسلے میں یہ عرض کرنا ہے کہ میری ایک بیٹی اور دو بیٹے ہیں۔ تینوں امو (amu) میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، ان کا پورا خرچ کرنا پڑتا ہے اور ذریعہ آمدنی کوئی نہیں ہے صرف 21,000/- ماہانہ پنشن کے جو کہ مہینہ میں اخراجات کے لیے ناکافی ہیں۔ وہ جو مجھے فنڈ ملا ہے اسی سے اخراجات پورے کرنے ہیں۔ کیونکہ دو بیٹے ہیں وہ تعلیم حاصل کررہے ہیں اور ان کو کمانے میں ابھی وقت لگے گا، اگر ان کی شادی کی جاتی ہے تو اسی فنڈ میں سے خرچ کرنا پڑے گا۔ یہ جو مجھے فنڈ ملا ہے اور جو پنشن ملتی ہے وہ سب ملا کر پانچ سال کے لیے 60000 روپئے مہینے کے حساب سے نکلتا ہے جو کہ میرا مہینہ کا خرچ ہے اور اس میں بھی اپنے بھائی اور بہن کی بھی مدد کرنی پڑتی ہے جو مالی اعتبار سے کمزور ہیں۔ بیٹوں کو کمانے میں ابھی چار پانچ سال لگ جائیں گے سارے اخراجات اِسی فنڈ میں سے کرنے ہیں۔ ایسے حالات میں اس فنڈ پر زکات ادا کرنی پڑے گی؟

    جواب نمبر: 153589

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1125-942/D=11/1438

    آپ کے سوال کا جواب منسلکہ فتوی ۱۱۰۹میں دیدیا گیا ہے، البتہ اس سوال میں ایک زائد بات یہ کہی گئی ہے کہ میرے پاس سونا چاندی کچھ نہیں ہے“ غالباً اس جملہ سے یہ شبہ ظاہر کرنا مقصد ہے کہ زکاة واجب ہونے کے لیے سونا چاندی ہونا ضروری ہے اور میرے پاس سونا چاندی نہیں ہے، اس لیے صرف فنڈ کی رقم ہونے سے زکاة واجب نہ ہونا چاہیے۔

    لیکن بات ایسی نہیں ہے سونا چاندی ہو یا اس کے نصاب کے بقدر نقد روپے ہوں تو بھی زکاة واجب ہوجاتی پس آپ کے ذمہ زکاة واجب ہوگی جیسا کہ تفصیلاً منسلکہ فتوے میں لکھا گیا ہے۔

    Fatwa: 1109-941/D=11/1438

    نصاب کا سال پورا ہوجانے پر جو کچھ نقد روپے سونا چاندی آپ کے پاس موجود ہوگا اس کی زکاة ادا کرنا واجب ہوگا، خواہ وہ رقم آئندہ کے ضروری اخراجات ہی کے لیے کیوں نہ ہو، پس فنڈ کے جو روپئے آپ کو ملے ہیں نصاب کا سال پورا ہونے پر جس قدر رقم موجود رہے گی اس میں 2.5%زکاة ادا کردیں، زکاة ادا کرنے سے ان شاء اللہ مال میں برکت ہوگی لہٰذا زکاة میں خرچ ہونے سے دل تنگ نہ ہوں، اللہ تعالیٰ غیب سے انتظام فرمائیں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند