عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 153414
جواب نمبر: 153414
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1098-936/D=11/1438
(۱) کمیشن پر چندہ کرنا اور کرانا ناجائز ہے، لہٰذا مدارس کے سفیر کو جو کمیشن دیا جاتا ہے وہ بھی ناجائز ہے۔ (من یریدا لتفصیل حولہ فلیراجع إلی ”چند اہم عصری مسائل“)
(۲) زکاة کی رقم مدرسہ کے مہتمم تک پہنچ جائے تو زکاة کی ادائیگی کا حکم لگاسکتے ہیں، البتہ مہتمم کے لیے یہ لازم ہے کہ وہ زکاة دینے والے کی منشاء کے مطابق ہی زکاة کو اس کے مصارف میں خرچ کرے۔ المشقة تجلب التیسیر (الأشباہ والنظائر) مہتمم صاحب تک زکاة کی رقم پہنچانے سے پہلے سفیر کے لیے کسی بھی قسم کا تصرف کرنا ناجائز ہے۔
(۳) تعمیری کاموں میں زکاة کا مال نہیں لگایا جاسکتا ہے۔ ولا یجوز أن یبنیٰ بالزکاة المسجد وکذا القناطیر والسقایات (الہندیة: ۱/ ۲۵۰)
(۴) مدراس کے طلبہ کی غلط تعداد بتاکر چندہ کرنا جھوٹ اور دھوکہ ہے، اس لیے اس طرح چندہ کرنا ناجائز ہے۔ من غش فلیس منا (الحدیث)
(۵) گورنمنٹ اور ایڈ والے مدرسوں میں اگر نادار طلبہ علم دین حاصل کررہے ہیں اور ان کے اخراجات مدرسہ برداشت کررہا ہے، تو ایسے مدرسوں کو چندہ دینا درست ہے، لیکن اچھی طرح تحقیق کے بعد ہی چندہ دینا چاہیے۔ إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ (الآیة)
(۶) جعلی سرٹیفکٹ بنوانا، اور اس کے ذریعہ نوکری حاصل کرنا، جھوٹ اور دھوکہ ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے، ہاں نوکری ملنے کے بعد اس سے حاصل ہونے والی تنخواہ کو ناجائز نہیں کہا جاسکتا ہے، جب کہ وہ اپنی ذمہ داری کو پورے طور پر انجام دے، اس میں کسی قسم کا نقص اور کمی نہ رہے۔
(۷) وہ شخص جو دوسرا مضمون پڑھا رہا ہے، وہ کس وجہ سے ایسا کررہا ہے، اپنی نااہلیت کی وجہ سے یا مدرسہ اور طلبہ کی ضرورت کی وجہ سے؟
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند