عنوان: اپنی زندگی میں زیورات تقسیم كركے بچوں كو مالك بنانا؟
سوال: ایک شخص کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے ۔جو ابھی بالغ نہیں ہوئے ہیں، اس شخص کے پاس کچھ خاندانی زیور ہے جس کی مالیت پہ زکوٰة کا نصاب ہے ۔اس شخص نے شروع سے وہ زیور اپنی اولاد کے بالغ ہونے کے بعد ان کی شادی کے لیے رکھا ہوا تھا۔ اور وہ شخص اب تک اس کی زکوٰة ادا کرتا رہا ہے ۔اب آ کے اس شخص کے مالی حالات اچھے نہیں رہے ۔نوبت یہاں تک ہے کہ بظاہر آمدنی کا بھی کوئی خاص ذریعہ نہیں رہا۔اب اگر وہ اس زیور کی زکوٰة ادا کرتا ہے تو اس کو ہر گذرتے سال کے ساتھ اس زیور کا کچھ حصہ فروخت کرنا پڑے گا۔یہاں تک کہ اگر وہ اس کی زکوٰة اداکرنے کے لیے اس کے کچھ کو فروخت کرتا رہا تو قوی امکان ہے کہ اس کی اولاد کے بالغ اور شادی کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی زکوٰة کے لیے فروخت کرتے کرتے وہ صرف ایک بچی کے لیے بچے گا جب کے باقی دو محروم رہ جائیں گے ۔اس شخص کے مالی حالات ایسے نہیں ہیں کہ وہ دوبارہ ان کی شادی کے لیے زیور بنا سکے گا۔جب کہ اس دور میں بیٹی کی شادی پہ سفید پوش طبقہ کو اپنا بھرم قائم رکھنے کے لیے کچھ دینا ضروری ہوتا ہے ۔اب اس شخص کا ارادہ ہے کہ وہ ابھی سے اپنے بچوں کے حصہ کا زیور ان پہ تقسیم کر کے ان کے نام کر دے ۔اس کو تقسیم کرنے بعد اس زیور کی مالیت زکوٰة کے نصاب سے کم ہو جائے گی۔لہٰذا اولاد کے بالغ اور شادی کرنے پہ وہ اپنا حصہ استعمال کر لیں گے ۔کیا ایسا کرنا جائز ہو گا۔برائے مہربانی قرآن و سنت سے رہنمائی فرمائیں۔شکریہ
جواب نمبر: 15259331-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 988-994/sd=10/1438
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص اگر زیورات کا مالک ہے ، تو اُس کو ختیار ہے کہ وہ اپنی زندگی میں جیسا چاہے تصرف کرے ،لہذا اگر وہ زیورات اپنے بچوں کے مابین تقسیم کر کے ہر ایک کو اُس کے حصے کا مالک بنا دے ، تو شرعا اس میں کوئی قباحت نہیں ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند