عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 152150
جواب نمبر: 152150
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 938-876/sd=9/1438
اگر آپ صاحب نصاب نہیں ہیں، یعنی آپ ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت کے بقدر رقم کے مالک نہیں ہیں، تو آپ پر زکات فرض نہیں ہے اور اگر مذکورہ رقم ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر یا اس سے زائد ہے ،تو اس کی وجہ سے آپ صاحب نصاب بن جائیں گے ، خواہ اس رقم سے آپ کا ارادہ زمین خریدنے کا ہو، لہذا سال گذرنے کے بعد حسب شرائط آپ پر زکات فرض ہوگی۔ فی المعراج فی فصل زکاة العروض أن الزکاة تجب فی النقد کیفما أمسکہ للنماء أو للنفقة، وکذا فی البدائع فی بحث النماء التقدیری. اہ.قلت: وأقرہ فی النہر والشرنبلالیة وشرح المقدسی، وسیصرح بہ الشارح أیضا، ونحوہ قولہ فی السراج سواء أمسکہ للتجارة أو غیرہا، وکذا قولہ فی التتارخانیة نوی التجارة أولا۔ ( الدر المختار مع رد المحتار : ۲۶۲/۲، کتاب الزکاة ، ط: دار الفکر، بیروت )
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند