• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 152150

    عنوان: میں نے پلاٹ بیچ دیا مگر دوسرا خریدنے كی نیت ہے‏، تو كیا مجھ پر زكات واجب ہوگی؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ تین سال پہلے میں نے ایک ہاوٴسنگ سوسائٹی میں پلاٹ خریدا تھا گھر کی تعمیر کے لیے، سوسائٹی کے کچھ مسئلوں کی وجہ سے پلاٹ بیچ دیا،اور اب میرے پاس نقد رقم پڑی ہے۔ اب میں کسی اور جگہ پلاٹ ڈوھونڈ رہا ہوں تاکہ اپنا گھر بنا سکوں، کیونکہ میں کرایہ کے مکان میں رہتا ہوں۔ پہلا پلاٹ بھی گھر بنانے کی نیت سے لیا تھا اور اب بھی وہی ارادہ ہے، تو کیا اس رقم پر زکات دینی ہے؟ فی الحال میں صاحب نصاب بھی نہیں ہوں اور پیسے آئے بھی دو تین ہفتہ ہوئے ہیں۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 152150

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 938-876/sd=9/1438

    اگر آپ صاحب نصاب نہیں ہیں، یعنی آپ ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت کے بقدر رقم کے مالک نہیں ہیں، تو آپ پر زکات فرض نہیں ہے اور اگر مذکورہ رقم ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر یا اس سے زائد ہے ،تو اس کی وجہ سے آپ صاحب نصاب بن جائیں گے ، خواہ اس رقم سے آپ کا ارادہ زمین خریدنے کا ہو، لہذا سال گذرنے کے بعد حسب شرائط آپ پر زکات فرض ہوگی۔ فی المعراج فی فصل زکاة العروض أن الزکاة تجب فی النقد کیفما أمسکہ للنماء أو للنفقة، وکذا فی البدائع فی بحث النماء التقدیری. اہ.قلت: وأقرہ فی النہر والشرنبلالیة وشرح المقدسی، وسیصرح بہ الشارح أیضا، ونحوہ قولہ فی السراج سواء أمسکہ للتجارة أو غیرہا، وکذا قولہ فی التتارخانیة نوی التجارة أولا۔ ( الدر المختار مع رد المحتار : ۲۶۲/۲، کتاب الزکاة ، ط: دار الفکر، بیروت )


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند