• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 151346

    عنوان: صدقے کا بکرہ خریدنے کے لیے جو پیسہ کسی نے دیا تھا وہ گم ہوگیا، اب کیا حکم ہے؟

    سوال: میں ڈھاکہ میں واقع ایک مدرسہ کا خادم ہوں۔کچھ دن پہلے مدرسہ کے ایک استاذ کو صدقہ کے دو بکرہ خریدنے کیلے پیسہ دے کر بازار بھیجا۔راستہ میں انکا منی بیگ چوری ہوگیاجس میں انکااپنا پیسہ، شناختی کارڈ، اے ٹی ایم کارڈوغیرہ اور مدرسہ کا پیسہ بھی تھا ۔اب دریافت طلب امر ہے کہ : 1۔کیاان سے مدرسہ کے پیسہ کا جرمانہ لیا جائے گا؟ 2۔کیا صدقہ کا بکرہ دوبارہ خرید کر ذبح کرنا ضروری ہے ؟ 3۔اگر ذبح واجب ہوتو پیسہ کون دے گا؟ براے مہربانی مدلل جواب عنایت فرمائیں۔علماء کرام میں اختلاف ہورہاہے ۔جزاکم اللہ خیرا۔

    جواب نمبر: 151346

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1059-1067/M=9/1438

    (۱) اگر استاذ صاحب کی جانب سے مدرسہ کے پیسے کی حفاظت میں کوتاہی نہیں ہوئی ہے جس طرح اپنی رقم آدمی پرس یا اندر کی جیب وغیرہ میں رکھ کر چلتا ہے اسی طرح انھوں نے بیگ میں محفوظ طریقے پر رکھا تھا تو چوری ہونے کی صورت میں ان سے جرمانہ وصول کرنا درست نہیں۔

    (۲،۳) صدقہ سے مراد نفلی ہے یا واجبی؟ اور صدقہ کس نوعیت کا تھا، جان کے بدلے جان کے صدقے کا تصور غلط ہے، بہرحال جس شخص نے صدقہ کے لیے رقم دی تھی اسے اطلاع کردی جائے کہ رقم چوری ہوگئی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند