• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 150630

    عنوان: اسکول کے اخراجات کیلئے حیلہ تملیک

    سوال: ہمارے شہر میں ایک اسکول ہے جہاں قرآن بھی پڑھایا جاتا ہے اور عصری تعلیم بھی ہوتی ہے ۔ اس میں اساتذہ کی تنخواہیں اور کرایہ وغیرہ کے اخراجات فیس سے پورے نہیں ہوتے ہیں۔ ہم کسی غریب مستحق کو زکوة کے پیسے دیکر ترغیب دیتے ہیں کہ اس اسکول کے اخراجات میں ہمیں یہ رقم دیدے ۔ کیا اس طرح کرنا جائز ہے ؟ واضح رہے کہ ہمارے اس اسکول میں غریب مستحق لوگوں کے بچے بھی تعلیم حاصل کر رہے ۔

    جواب نمبر: 150630

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 970-970/M=8/1438

    رسمی تملیک کا طریقہ، مفید حلت نہیں اور زکاة کی رقم براہ راست، اساتذہ کی تنخواہوں اور کسی کام کے معاوضے میں دینا درست نہیں، صورت مسئولہ میں اگر اسکول کے اخراجات فیس سے پورے نہیں ہوتے تو فیس کی رقم بڑھائی جاسکتی ہے، زکاة غرباء، فقراء اورمساکین کے لیے ہوتی ہے، آپ کے اسکول میں بھی غریب ونادار اورمستحق لوگوں کے بچے پڑھتے ہیں ا ور آپ اپنی زکاة غریب اور مستحقین شخص کو دیکر کلی طور پر مالک ومختار بنادیتے ہیں اور پھر وہ اپنی خوشی سے بلاجبر ودباوٴ کے آپ کے اسکول میں دیدے تو اس کو آپ اپنے اسکول کے اخراجات میں لگاسکتے ہیں لیکن رسمی حیلہٴ تملیک درست نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند