عنوان: جو قرض ہوا وہ سال گذرنے كے بعد ہوا، تو كیا كرنا ہوگا؟
سوال: السلام علیکم!
مفتی صاحب میرا سوال یہ ہے کہ میرے پاس ساڑھے سات تولے سونا زیورات کی شکل میں موجود تھا جسکی مالیت تقریباً 2700،00 کے قریب بنتی تھی، اور اس پر سال گزر چکا تھا، سال کے آخر پر مجھے 300،000 روپوں کی ضرورت پڑی تو میں نے سونے کو بیچنے کا ارادہ کیا لیکن اس سے پہلے ہی میری 300،000 روپے کی کمیٹی جو میں نے ایک سال پہلے ڈالی تھی وہ نکل آئی، لہٰذا میں نے سونا نہیں بیچااور اس 300،000 روپے سے اپنی ضرورت پوری کر لی۔ اب ان 300،000 روپوں میں سے جو کمیٹی میں اب تک ادا کر چکا تھا وہ تقریباً 100،000 تھی جبکہ باقی 200،000 روپے مجھ پر ایک طرح سے قرض تھا جو میں نے ادا کرنا تھا ، اب اگر ساڑھے سات تولے سونے میں سے تقریباً 200،000 روپے قرض کے نکالیں تو زکٰوۃ کا نصاب باقی نہیں بچتا، کیا یہ بات درست ہے یا مجھے اس سونے پرزکٰوۃ ادا کرنی ہو گی، مہربانی فرما کر جواب عنائیت فرما دیں۔
فیضان شیخ
گوجرانوالہ
جواب نمبر: 15062201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 969-927/M=8/1438
صورت مسئولہ میں جب کہ آپ کے پاس سونے کا نصاب (ساڑھے سات تولہ) مکمل تھا اور اس پر سال بھی گذرچکا تھا تو اس سونے کی زکاة ادا کرنی ہوگی، جو قرض ہوا ہے وہ سال پورا ہونے کے بعد ہوا ہے، لہٰذا اس کا حساب آئندہ سال ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند