• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 150388

    عنوان: زکوة کی وصولی کیلئے کسی کو اپنا وکیل بنانا اور اس وکیل کا مختلف لوگوں سے نصاب سے زیادہ زکوة وصول کرنا

    سوال: مفتیان کرام سے اس مسئلے کا شرعی حکم دریافت کرنا ہے کہ دو آدمیوں کے درمیان اس طرح کا ایک منصوبہ طے ہوا کہ ان میں سے ایک شخص جو مستحق زکوة بھی ہے اور کثیر العیال بھی ، اس سے اس کے ساتھی نے کہا کہ تمہارا گھر مختصر ہے جو تمہارے کنبہ کیلئے ناکافی ہے لہذا میں تمہارے لیے لوگوں سے زکوہ لیتا ہوں جو تمہیں تمہارے مکان کی تعمیر کیلئے دیدوں گا، اب مکان کی تعمیر کیلئے اگر بالفرض بیس ، تیس لاکھ درکار ہیں اور وہ دوست اپنے دوست کیلئے کسی سے دو لاکھ اور کسی سے تین لاکھ کرکے جمع کرتا ہے تو کیا پہلی مرتبہ دینے والے کے علاوہ (جس نے نصاب کے بقدر یا اس سے زائد رقم بطور زکوة ادا کی ہو ) ، باقیوں کی زکوة بھی ادا ہوجائے گی ، کیونکہ ضابطہ ہے کہ وکیل کا قبضہ موکل کا قبضہ ہوتا ہے ، تو جس طرح وہ مستحق زکوة اگر خود سے زکوة کی اسی طرح وصولی کرتا کہ پہلی مرتبہ جس نے لاکھ ، دو لاکھ کی رقم زکوة ادا کردی اس کے بعد وہ دوسروں سے زکوة لینے کا اہل نہیں رہتا..... تو اس کے لیے اس کے دوست کا لوگوں سے زکوة اکٹھا کرنا بھی اسی حکم میں ہے یا نہیں؟ براہ کرم مطلع فرمائیں۔یا یہ کہ وہ مطلوبہ بیس تیس لاکھ کی رقم اپنے پاس مکمل کرکے یکمشت اپنے دوست کے حوالے کرے تو سب لوگوں کی زکوة ادا ہوجائے گی؟

    جواب نمبر: 150388

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 769-733/B=8/1438

    مذکورہ دونوں صورتیں ناجائز ہیں، جب لاکھ دو لاکھ رقم زکاة کی یکمشت اسے یا اس کے وکیل کو مل گئی تو وہ غنی ہوگیا، اب اسے مدِ زکاة کی رقم لینا درست نہیں، تاوقتیکہ وہ پہلے والا پیسہ ختم ہوجائے یا نصاب سے کم ہوجائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند