عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 150388
جواب نمبر: 150388
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 769-733/B=8/1438
مذکورہ دونوں صورتیں ناجائز ہیں، جب لاکھ دو لاکھ رقم زکاة کی یکمشت اسے یا اس کے وکیل کو مل گئی تو وہ غنی ہوگیا، اب اسے مدِ زکاة کی رقم لینا درست نہیں، تاوقتیکہ وہ پہلے والا پیسہ ختم ہوجائے یا نصاب سے کم ہوجائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند