• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 150031

    عنوان: ذاتی مکان کو کرائے پر دینے سے زکات کا کیا حکم ہوگا ؟

    سوال: الحمدللہ رب العالمین امید کہ آپ تمام احباب اللہ کے فضل و کرم سے بخیر ہوں گے میں اور ہمارا چھوٹا بھائی والدین ہی کے مکان میں رہتے ہیں میری فیملی نیچے (گراؤنڈ فلور) پر اور میرے بھائی کی فیملی اوپر (فرسٹ فلور) پر رہتی ہیں، والد صاحب کا آٹھ سال پہلے انتقال ہوا اور حال ہی میں دو ماہ پہلے والدہ صاحبہ بھی گذر گئیں، دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے والدین کی اور سارے مسلمان مرحومین کی مغفرت فرمائیں (آمین)۔ الحمدللہ میں پچھلے تین سال سے گھر بنا رہا ہوں جس کا خرچ ۵۵ تا ۰۶ لاکھ روپئے ہوا ہے یہ خرچ زمین کی قیمت اور تعمیرات کا خرچہ ملا کر ہے ہمارے چھوٹے بھائی بھی ایک چھوٹا سا گھر خریدے جس کی قیمت تقریباً ۵۱ لاکھ روپئے ہے ہم لوگ اپنے اپنے گھر کو کرائے پر دینا چاہتے ہیں ان حالات میں زکات کا مسئلہ کیا ہوگا ؟ کرائے کی آمدنی پر زکات دینا ہوگا ؟ جو مکان کے بنانے اور خریدنے میں جو خرچ لگا اس پر بھی زکات دینا پڑ ے گا کیا ؟ مہربانی فرماکر ان مسائل کا حل بتادیجئے جزاک اللہ خیر

    جواب نمبر: 150031

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 650-598/N=6/1438

    آدمی نے جو کرایہ پر دینے کے لیے بنایا اور اسے کرایہ پر دیتا ہے تو اس مکان کی ویلیو یا لاگت پر زکوة واجب نہیں ہوتی ہے؛ بلکہ ماہانہ یا سالانہ جو کرایہ حاصل ہوتا ہے اس پر زکوة واجب ہوتی ہے بہ شرطیکہ حاصل شدہ آمدنی میں وجوب زکوة کی تمام شرطیں پائی جائیں، مثلاً! سارا کرایہ تنہا یا دوسرے نصاب کے ساتھ مل کر بہ قدر نصاب ہو اور سال گذرجائے وغیرہ؛ اس لیے آپ نے کرایہ پر دینے کے لیے جو مکان تعمیر کرایا ہے، اس کی ویلیو یا لاگت پر زکوة واجب نہ ہوگی؛ بلکہ اسے کرایہ پر دے کر آپ کو ماہانہ یا سالانہ جو کرایہ حاصل ہوگا، وہ عام آمدنی کے حکم میں ہوکر اس پر حسب شرائط و ضابطہ زکوة واجب ہوگی۔ ولو اشتری قدرواً من صفر یمسکھا أو یوٴواجرھا لا تجب فیھا الزکاة کما لا تجب في بیوت الغلة (الفتاوی الخانیة علی ھامش الفتاوی الھندیة، ۱: ۲۵۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند