• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 146003

    عنوان: میں نے جو پلاٹ بیچاہے اس کی رقم پر زکاة کا حساب کیسے لگاؤں؟

    سوال: میں ایک ریٹائر سرکاری ملازم ہوں اور اپنے مکان میں رہتاہوں، تقریبا پیچس تیس سال پہلے میں نے الگ الگ مرحلہ میں تین پلاٹ خریدے تھے سرکاری اسکیم کے تحت اس نیت سے کہ اپنی یا فیملی کی ضرورت (جیسے مکان، تعلیم وغیرہ ) پڑے گی تو ان پلاٹوں کا استعمال کروں گا، ان پلاٹوں سے بزنس(جائداد خریدنا ار بیچنا) کرنے کا میرا کوئی ارادہ نہیں تھا، اب ریٹائر منٹ کے بعد میرا ایک مکان ہے جس میں میں رہتاہوں، میری آمدنی کا ذریعہ صرف میری پینشن ہے جو فیملی کی ضروریات کے پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے، ضروریات میں میرے چھوٹے بیٹے کی یونیورسیٹی کی پڑھائی کا خرچ بھی شامل ہے، اس لیے میں نے دوسرے پلاٹ میں مکان بنانے کے لیے ایک پلاٹ بیچ دیاہے آمدنی میں اضافے کی نیت سے تاکہ فیملی کا خرچ پورا ہوسکے۔ میرا سوال یہ ہے کہ میں نے جو پلاٹ بیچاہے اس کی رقم پر زکاة کا حساب کیسے لگاؤں؟(یعنی جب سے پلاٹ خریداہے تب سے زکاة کا حساب ہوگا یا جب اس کو بیچا تب سے زکاة کا حساب لگایا جائے گا)۔ میں نے اس میں سے کچھ رقم کا استعمال قرض کی ادائیگی میں کیا ہے جو بیٹے کی شادی کے لیے ایک رشتہ دار سے لیا تھا۔ براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 146003

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 737-681/L=6/1438

    اگر آپ نے ان پلاٹوں کو بیچنے کی نیت سے نہیں خریدا تھا تو ایک پلاٹ بیچ دینے کی صورت میں زکاة کا حساب بیچنے کے وقت سے ہوگا؛ البتہ اگر آپ پلاٹ بیچنے سے پہلے سے ہی صاحب نصاب ہیں تو یہ رقم بھی اسی کے ساتھ جاملے گی اور پہلی رقم پر سال گذرنے کی صورت میں پاس موجود تمام رقم (جو پہلے سے تھی اور جو بعد میں پلاٹ بیچنے سے ملی ہے) پر زکاة واجب ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند