• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 145294

    عنوان: شادی کے لئے زکوة کے پیسہ لینا

    سوال: میں ایک کمپنی میں ملازمت کرتا ہوں، میری عمر ۲۷/ سال ہے، سات سال پہلے منگنی ہوئی تھی، پیسے نہ ہونے کی وجہ سے شادی نہیں ہورہی، دوست و احباب سے قرض مانگا ہے، انہوں نے مدد کرنے سے انکار کردیا، اب ایک دوست کہتا ہے کہ میں آپ کو زکوة کے پیسے دیتا ہوں، تو کیا شادی کے لیے مجھے یہ پیسے لینا جائز ہے یا نہیں؟ میری شادی میں کچھ رکاوٹیں ہیں: (۱) کمرہ اور باتھ روم بنانا۔ (۲) سونا خریدنا۔ (۳) ولیمہ کرنا۔ نوٹ: میرے والد صاحب ۳۵/ سالوں سے سیلس مین کی نوکری کرتے ہیں اور اب ان کی تنخواہ بارہ ہزار روپئے ہے، ابا جی نے بتایا کہ میری شادی کے لیے انہوں نے اب تک تھوڑا تھوڑا محفوظ کرکے پچاس ہزار سے ساٹھ ہزار روپیہ محفوظ کئے ہیں۔ اب یہاں ایک مسئلہ سامنے آتا ہے کہ اس رقم کی وجہ سے ہم زکوة لیں یا نہیں؟

    جواب نمبر: 145294

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 046-103/B=2/1438

    جب آپ کے والد محترم نے آپ کی شادی کے لیے پچاس ساٹھ ہزار روپے جمع کرکے رکھے ہیں تو پھر آپ کے لیے زکوٰة کے پیسے اپنے دوست سے لینا مناسب نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند