• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 13474

    عنوان:

    ہم بمبئی کی سطح پر اجتماعی زکاة کا نظم کررہے ہیں، کیا ہم عاملین زکات کو زکات سے تنخواہیں دے سکتے ہیں؟

    سوال:

    ہم بمبئی کی سطح پر اجتماعی زکاة کا نظم کررہے ہیں، کیا ہم عاملین زکات کو زکات سے تنخواہیں دے سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 13474

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 811=706/ل

     

    زکات کی رقم جمع کرنا اور اس کو مصرف زکات تک پہنچانا بہت مشکل اور دشوار امر ہے، اس لیے میرے خیال میں آپ اس طرح کا اجتماعی نظام قائم نہ کریں۔ زکات دہندگان کی اپنی خود ذمہ داری ہے کہ وہ زکات کی رقم مستحقین زکات تک پہنچائیں، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں جب اموال کثیر ہوگئے اور ارباب اموال کے تلاش میں دشواری پیش آنے کا انھیں علم ہوا تو باجماع صحابہ اس بات میں مصلحت سمجھی کہ ادائیگی زکات کو ارباب اموال کے حوالہ کردیا جائے اور وہ خود مصارف زکات تلاش کرکے ان کو زکات ادا کریں: لکن لما کثرت الأموال في زمن عثمان رضي اللہ عنہ وعلم أن في تتبعھا ضررًا بأصحابہا رأی المصلحة في تفویض الأداء إلیہم بإجماع الصحابة (شامي: ۳/۱۷۶، ط زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند