• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 10782

    عنوان:

    حضرت مفتی صاحب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ اُمید ہے کہ آنجناب خیریت وعافیت سے ہوں گے۔ حضرت والا ایک مسئلہ معلوم کرنا تھا جوکہ زکوٰۃ کے متعلق ہے۔ زکوٰۃ کی فرضیت کب ہوتی ہے؟ نیز اگر کسی شخص کے پاس ۱ تولہ سونا ہو اور نقد رقم کی مقدار ۵۰ یا ۱۰۰ روپے ہو تو کیا اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی؟ اگر کسی شخص کے پاس صرف سونا ہو جس کی مقدار ساڑھے سات تولہ سونے تک نہ پہنچتی ہو اور نقد رقم کچھ بھی نہ ہو تو کیا اس پر زکوٰۃ ہوگی؟ اگر 6تولہ سونا کسی عورت کے مہر میں لکھا ہو اور اس کو شوہر ماہانہ کوئی جیب خرچی نہ دیتا ہو تو وہ عورت زکوٰۃ کس طرح ادا کرے، جبکہ اُس کو کوئی جیب خرچ بھی نہ ملتا ہو، اور کیا جیب خرچ نہ دینے پر شوہر کے لیے کوئی وعید ہے؟ ازراہ کرم شریعت مطہرہ کی روشنی میں مفصل جواب دے کر مشکور فرمائیں۔ جزاک اللہ احسن الجزاء

    سوال:

    حضرت مفتی صاحب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ اُمید ہے کہ آنجناب خیریت وعافیت سے ہوں گے۔ حضرت والا ایک مسئلہ معلوم کرنا تھا جوکہ زکوٰۃ کے متعلق ہے۔ زکوٰۃ کی فرضیت کب ہوتی ہے؟ نیز اگر کسی شخص کے پاس ۱ تولہ سونا ہو اور نقد رقم کی مقدار ۵۰ یا ۱۰۰ روپے ہو تو کیا اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی؟ اگر کسی شخص کے پاس صرف سونا ہو جس کی مقدار ساڑھے سات تولہ سونے تک نہ پہنچتی ہو اور نقد رقم کچھ بھی نہ ہو تو کیا اس پر زکوٰۃ ہوگی؟ اگر 6تولہ سونا کسی عورت کے مہر میں لکھا ہو اور اس کو شوہر ماہانہ کوئی جیب خرچی نہ دیتا ہو تو وہ عورت زکوٰۃ کس طرح ادا کرے، جبکہ اُس کو کوئی جیب خرچ بھی نہ ملتا ہو، اور کیا جیب خرچ نہ دینے پر شوہر کے لیے کوئی وعید ہے؟ ازراہ کرم شریعت مطہرہ کی روشنی میں مفصل جواب دے کر مشکور فرمائیں۔ جزاک اللہ احسن الجزاء

    جواب نمبر: 10782

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 301=263/د

     

    زکاة ہرمسلمان، عاثقل، بالغ پر اس وقت واجب ہوتی ہے جب کہ وہ صاحب نصاب ہو، یعنی ساڑھے سات تولہ سونے یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا ان دونوں میں سے کسی ایک کے بہ قدر پیسے کا مالک ہو اور اس پر چاند کے حساب سے سال گذرجائے، اوراگر کچھ سونا ہو اور کچھ چاندی اور دونوں نصاب سے کم ہوں تو پھر دونوں کو ملاکر دیکھا جائے گا کہ وہ چاندی کے نصاب کے بہ قدر اس کی قیمت پہنچتی ہے یا نہیں؟ اگر چاندی کے نصاب کو پہنچ جاتی ہے تو پھر زکاة واجب ہوگی، اسی طرح کسی کے پاس نصاب سے کم سونا ہو مثلاً 6 تولہ اور کچھ پیسے جو کہ ضرورت اصلیہ سے زائد ہیں، اور سال بھی ان دونوں پر گذرچکا ہے تو اب سونے کی قیمت لگاکر اور موجود پیسے کو جوڑکر اگر قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کو پہنچ جاتی ہے تو زکاة واجب ہوجائے گی ورنہ نہیں، اور اگر کسی کے پاس صرف سونا ہے اور نصاب سے کم ہے تو اس پر زکاة واجب نہ ہوگی۔اور اگر عورت کے پاس صرف چھ تولہ سونا ہے اور چاندی وغیرہ نہیں ہے تو اس پر زکاة واجب نہیں ہے۔

    (۲) شوہر کے ذمہ نفقہ (یعنی عورت کا جائز اور ضروری خرچ) اپنی وسعت کے مطابق دینا لازم ہے، اگر وہ نہیں دیتا تو شریعت کی نگاہ میں یہ جرم ہے اور گناہ ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند