• عقائد و ایمانیات >> ادیان و مذاہب

    سوال نمبر: 65333

    عنوان: شوہر کو منانے کی میری ساری کوششیں ناکام ہوگئی ہیں

    سوال: براہ کرم، میری رہنمائی فرمائیں ۔ میں نومسلمہ ہوں ، میں ایک ہندو فیملی سے ہوں، ایک ہندو لڑکے سے میری شادی ہوئی ہے، 2007میں میں نے اسلام قبول کیا تھا، تب سے ، الحمد للہ، میں نماز پڑھ رہی ہوں، کچھ مسلم دوستوں نے نماز سیکھنے اور قرآن کریم پڑھنے میں میری مدد کی ہے، میرا مسئلہ یہ ہے کہ شوہر کو منانے کی میری ساری کوششیں ناکام ہوگئی ہیں، میرے گھروالے اور سسرال والے بھی جانتے ہیں کہ میں نے اسلام قبول کرلیا ہے، لیکن وہ مجھے نظر انداز کردیتے ہیں، مجھے آپ کی رہنمائی کی ضرورت ہے ، کیوں کہ میں قانونی طورپر اسلام قبول کرنا چاہتی ہوں اور اللہ سبحانہ تعالی کے احکام کے مطابق زندگی گذار نا چاہتی ہوں، میں جانتی ہوں کہ اس کے لیے مجھے اپنے شوہر کو چھوڑنا ہوگا، اور میں اللہ کی خاطر اس کے لیے بھی تیار ہوں، مجھے معلوم نہیں ہے کہ میں کس کے پاس جاؤں ؟ مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں غلط لوگوں کے ذریعہ میری غلط رہنمائی نہ ہوجائے۔ مجھے امید ہے کہ اللہ تعالی آپ کے ذریعہ میری مدد کریں گے ۔ ان شاء اللہ ۔

    جواب نمبر: 65333

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 780-806/SN=9/1437

     

    اس سلسلے میں حکم شرعی یہ ہے کہ اگر غیر مسلم شادی شدہ عورت اللہ کی توفیق سے اسلام قبول کرلے اور اس کا شوہر اسلام قبول نہ کرے او ریہ واقعہ غیر اسلامی ملک میں ہو (جہاں اسلامی قاضی کے پاس معاملہ لے جاکر شوہر کو اسلام پیش کرانا ممکن نہیں ہوتا) تو تین حیض گزرنے کے بعد وہ عورت اپنے شوہر کے نکاح سے خود بہ خود خارج ہوجاتی ہے، اس کے لیے اپنے کافر شوہر کے ساتھ رہنا شرعاً جائز نہیں ہوتا، اگرو ہ چاہے تو اسی وقت یا مزید تین حیض گزار کر (یہی بہتر ہے) کسی مسلمان شخص سے نکاح کرکے اسلامی اصول کے مطابق زندگی گزار سکتی ہے، (درمختار مع الشامی: ۴/۴۶۲، ۴۶۳ط: زکریا ، فتاوی دارالعلوم دیوبند ۸/۳۸۱، ۳۸۵، ۳۹۱)

    صورت مسئولہ میں آپ سے بڑی غلطی ہوگئی کہ قبولِ اسلام کے بعد آپ اتنے دنوں تک اپنے کافر شوہر کے پاس رہتی رہیں، بہرحال اب آپ فوراً اپنے سابق شوہر سے علاحدہ ہوجائیں، اس کے بعد اگر کسی اچھے مسلمان سے نکاح کرلیں تو بہتر ہے، نیز آپ کے حق میں ہمارا مشورہ یہ ہے کہ اگر قرب و جوار میں کوئی معتبر لڑکیوں کا مدرسہ ہو آپ وہاں رابطہ کرکے ذمہ داروں کو حقیقت سے آگاہ کریں، وہ جیسے مشورہ دیں اس پر عمل درآمد کریں، اگر مدرسہ میں رہ کر کچھ دینی علوم حاصل کرنے کا بندوبست ہو جائے تو بہت بہتر ہوگا، نیز آپ کوشش کرکے (اگر کسی فتنے کا اندیشہ نہ ہوتو ) کورٹ سے باضابطہ تبدیلیٴ مذہب کا سرٹیفکیٹ بھی حاصل کرلیں۔ اللہ تعالی آپ کی مدد فرمائے اور ہر موڑ پر آپ کی رہنمائی کرے۔ آمین


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند