• عقائد و ایمانیات >> ادیان و مذاہب

    سوال نمبر: 604602

    عنوان:

    عام آدمی حق کیسے تلاش کرے ؟

    سوال:

    علماء حضرات کی خدمت میں یہ عرض ہے کہ میں ایک فارغ التحصیل ہوں اور دنیاوی تعلیم یافتہ بھی ہوں - میں خاص طور پر ملحدین اور ادیان باطلہ کے رد کا کام کر رہا ہوں الحمدللہ تقریباً ہر جواب اسلام کے پاس موجود ہے ہے قسم کے سوال کے لیے لیکن ایک سوال میرے دماغ میں مستقل کھٹکتا ہے وہ یہ کہ کئی لوگوں سے ملنے کے بعد پڑھے لکھے اور جاھل دونوں قسم کے میں نے غور کیا کے صرف ۱فیصد سے بھی کم لوگ ہیں جن میں سوچنے کی صلاحیت موجود ہے یہ جو سوچتے ہیں اپنے مقصد زندگی کے بارے میں ، اکثر لوگ نہ سوچتے ہیں نہ انکو یہ باتیں سمجھ میں آتی ہیں، پھر اکثر دنیا مسلمان نہیں ہیں اور دین ان تک صدیوں سے نہیں پہنچا ، جیسا ساوتھ امریکہ ، وغیرہ اور نظام حق اور دعوت توحید ان تک کبھی پہنچی ہی نہیں (اسلام والی ) اس کے بعد یہ کہ عام آدمی بس بغیر غور و فکر کیے جو اسکے مذہب لوگ بتاتے ہیں مانتا چلا جاتا ہے اور پوری زندگی گزارنے کے بعد بھی اسکو یہ احساس نہیں ہوتا کے یہ راستہ غلط ہے ، پھر اگر یہ کہا جائے کے انکو مطالعہ کرنا چاہیے تو یہ بات بھی مسلم ہے کے ۱فیصد سے بھی کم لوگ مطالعہ کرتے ہیں حتٰی کہ ہمارے علماء بھی مطلوب مطالعہ سے قاصر ہیں، پھر مسلمانوں کی اکثریت غیروں کے طریقے پڑی ہے اور انکو بھی نہ کوئی بتانے والے ہیں اور غیروں میں تو دعوت دینا لوگ تقریباً ترک کر چکے ہیں تو اخلاقی دعوت جس کہ بہت شور مچایا جاتا ہے وہ بھی اُن تک اب نہیں پہنچ پاتی ، ۲) مسلمان بغیر کیسی تلاش حق کے مسلمان پیدا ہوجاتا ہے اور کافر کافر کے گھر میں اور پہلے تو کافر کو دعوت کا حقہ نہیں پہنچ پاتی پھر اگر پہنچ جائے تو اس دور میں مسلمان بالکل ان کی مدد نہیں کرتے بلکہ منافق وغیرہ کہ کے دھتکار دیتے ہیں ، پھر اگر یہ جہنّم میں جائیں اگرچہ بھلا انسان تھا اور مسلم صرف مسلم پیدا ہونے کی وجہ سے اگرچہ قاتل زانی ہو کسی دن جننت میں جائے تو کیا یہ بظاھر عدل کے منافی معلوم نہیں ہوتا ؟ اسکا جواب دیکر ممنون و مشکور ہوں۔

    جواب نمبر: 604602

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:777-164T/sd=12/1442

     آپ نے جس شبہ کا ذکر کیا ہے، اس کا اجمالی جواب یہ ہے کہ دنیا میں ہر شخص دین اسلام پر پیدا کیا جاتا ہے جیساکہ حدیث میں وارد ہے، اللہ تعالی کے وجود اور اس کی وحدانیت کو سمجھنے کی فطری استعداد اللہ تعالی نے ہر شخص میں رکھی ہے، اب انسان خود ہی اپنے اختیار سے غلط راستہ اختیار کرلیتا ہے اور اس دور میں تو اسلام عام اور پھیل چکا ہے، اگر انسان تھوڑا بھی غور و فکر سے کام لے تو وہ اللہ تعالی کے وجود اور اس کی وحدانیت پر ایمان لاسکتا ہے، دنیا کی مخلوقات اور عجائبات میں ادنی غور و فکر سے انسان کو اللہ تعالی کی معرفت حاصل ہوسکتی ہے۔ البعرة تدل علی البعیر والأثر علی المسیر، فسماء ذات أبراج وأرض ذات فجاجکیف لا تدل علی اللطیف الخبیر۔ ہم نے اجمالا یہ سطریں لکھدی ہیں، باقی آپ اس موضوع پر زیادہ تفصیل میں جانے کی کوشش نہ کریں، بسا اوقات انسان اس دائرے میں قدم رکھ دیتا ہے جو اس کی عقل سے ماوراء ہے،انسانی عقل محدود ہے،وہ اللہ تعالی کی حکمتوں کا ادراک تو کجا خود اپنے وجود کے ہر حصے کی حکمت تخلیق معلوم کرنے پر بھی قادر نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند