معاشرت >> عورتوں کے مسائل
سوال نمبر: 68395
جواب نمبر: 68395
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 926-750/D=11/1437 بیوہ و اس کے بچوں کو اگر مرحوم شوہر کے ترکہ میں سے بطور وراثت مکان کل یا جز ملا ہوتو اپنا اور بچوں کا حصہ حاصل کرکے اس میں رہائش اختیار کرے۔ اور اگر مکان کل یا جز ترکہ میں نہ ملا ہو لیکن نقد روپئے کاروبار یا زمین وغیرہ میں سے حصہ ملا ہوتو اس سے مکان کا بندو بست کیا جائے خواہ مکان کرایہ کا ہی ہو اور اگر مرحوم شوہر نے بطور ترکہ ایسا کچھ نہ چھوڑا ہو جس سے بیوہ اور بچوں کے رہائش کا بندوبست کیا جاسکے اور بیوہ کے والد باحیات نہیں ہیں تو بیوہ کے بھائیوں کے ذمہ اپنی حیثیت کے مطابق مکان کا بندوبست کرنا ہے خواہ علیحدہ مکان ہو یا اپنے ساتھ رکھنے کا نظم ہو۔ علیحدہ مکان کا انتظام کرنے میں اس کا خیال کرلیا جائے کہ پڑوس میں شریف اور اچھے لوگ ہوں تاکہ بیوہ کو پریشانی نہ ہو، اور بھائی اپنے مکان کے پاس ہی نظم کردیں تو بہتر ہے۔ (۲) اور اگر سسرال والوں کی اجازت اور مرضی سے سسرال میں رہنے کا نظم ہو تو بھی مشترکہ رہائش میں ضروری پردہ کا خیال رکھا جائے بے محابا جیٹھ اور دیور کے سامنے نہ آیا جائے نیز گھر میں بیوہ کے علاوہ دوسری عورتیں بھی موجود رہا کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند