معاشرت >> عورتوں کے مسائل
سوال نمبر: 67525
جواب نمبر: 67525
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1076-1102/N=10/1437 سوتیلی ماں یعنی: والد صاحب کی دوسری بیوی سے تو شرعاً پردہ نہیں، البتہ سوتیلی ساس، یعنی: بیوی کی دوسری ماں سے شرعاً پردہ ہے؛ کیوں کہ آدمی پر اس کی بیوی کی حقیقی ماں یعنی: حقیقی ساس حرام ہوتی ہے، بیوی کی سوتیلی ماں، یعنی: سوتیلی ساس حرام نہیں ہوتی، سسر کے انتقال کے بعد اس سے نکاح ہوسکتا ہے، وقد جمع عبد اللہ بن جعفر بین زوجة علي وبنتہ ولم ینکر علیہ أحد (البحر الرائق، کتاب النکاح ۳: ۱۷۳، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند