• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 67071

    عنوان: ولادت کے بعد کتنے دنوں تک نماز کا انتظار کرنا پڑے گا؟

    سوال: (۱) حمل کے دوران مختلف امتناعی احکامات کے بارے میں بتائیں۔ (۲) ولادت کے بعد کتنے دنوں تک نماز کا انتظار کرنا پڑے گا؟ (۳) کیا ہم حاملہ عورت کے بسترکے قریب بیٹھ سکتے ہیں؟ (۴) کچھ احتیاط اورپاکی سے متعلق بھی بتائیں۔

    جواب نمبر: 67071

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 989-1032/SN=11/1437

    (۱) ”حاملہ“ عورت بھی عام عورت کی طرح ہے، شرعاً اس کے لیے کچھ خاص احکامات نہیں ہیں؛ ہاں اس کے لیے کچھ طبی احتیاطیں ہوتی ہیں، جن کے لیے آپ کسی اچھے طبیب یاڈاکڑ سے رابطہ کریں، اس سلسلے میں کچھ ہدایات بہشتی زیور کے نویں حصے میں بھی موجود ہیں، اسے بھی دیکھ سکتے ہیں؛ باقی اگر حمل کی وجہ سے کسی حکمِ شرعی پر عمل دشوار ہو رہا ہوتو اسے لکھ کر یہاں سے یا کسی مقامی عالم سے حکم معلوم کرسکتے ہیں۔
    (۲) ولادت کے بعد جب تک خون جاری رہے وہ نماز نہ پڑھے گی، خون بند ہونے کے بعد پڑھے گی؛ البتہ اگر خون چالیس دن سے زیادہ جاری رہے تو پھر چالیس دن کے بعد نہا دھوکر نماز شروع کردے گی، چالیس دن کے بعد ”نماز“ میں چھوٹ نہیں ہے۔ (اور اگر عورت معتادہ ہو تو عادت سے زائد ایام استحاضہ ہوں گے اور ان دنوں کی نمازیں پڑھنی ہوں گی۔ (ن) )
    (۳) جی ہاں! بیٹھ سکتے ہیں، حمل کے دوران اس کے ساتھ ہمبستری کرنا بھی جائز ہے؛ البتہ اطباء کے مطابق احتیاط بہتر ہے بالخصوص شروع اور اخیر کے مہینوں میں ۔
    (۴) اس کا جواب سوال (۱) کے جواب کے تحت گذر چکا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند