معاشرت >> عورتوں کے مسائل
سوال نمبر: 66125
جواب نمبر: 66125
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 710-147/D=10/1437
(۱) اس پر فتن دور میں اگر عورت شرعی پردہ کی مکمل رعایت کرتی ہو کہ سر سے پاوٴں تک پورے بدن کو چھپاکر نکلے جس سے چہرہ ، ہتھیلیاں اور بدن کا کوئی حصہ ظاہر نہ ہو، زیب و زینت کرکے خوشبو لگا کر نہ نکلے، اور مردوں سے بالکل اختلاط نہ ہو تو اپنے شوہر و فیملی کے ساتھ جانے کی گنجائش ہے۔
(۲،۳) عورت کے لیے از خود باہر نکلنے اور گاڑی چلانے میں موجودہ ماحول کی روشنی میں جو مفاسد ہیں اور شرعی احکام کی خلاف ورزی کا جو ارتکاب ہے وہ شرعی تناظر میں کسی سے مخفی نہیں ہے، جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: عورت چھپانے کی چیز ہے کیونکہ جب وہ نکلتی ہے تو شیطان اس کی تاک جھانک میں لگ جاتا ہے، اس لیے شدید ضرورت کی بنا پر اور کوئی شرعی محذور نہ پائے جانے کی صورت میں پردہ کے پورے اہتمام کے ساتھ یعنی برقعہ پہن کر چہرہ چھپا کر گاڑی چلانے کی گنجائش ہے، لیکن اگر گاڑی چلانے میں بے پردگی کا امکان ہوتو اس وقت نہ باہر نکلنا جائز ہوگا اور نہ ہی گاڑی چلانا جائز ہوگا۔ بلکہ شوہر کو اس کام کے لیے وقت نکالنا ہوگا۔ جیسا کہ معلوم ہے کہ بدون شدید ضرورت کے عورت کا باہر نکلنا منع ہے لہذا بغیر سخت مجبوری کے شاپنگ کے لیے جانا بھی جائز نہ ہوگا اور نکلنے کی صورت میں پردہ کا پورا اہتمام ضروری ہوگا۔
(۴) اگر عورتوں کا مردوں سے بالکل اختلاط نہ ہو اور مردو زن کی جگہیں الگ الگ ہوں، اور منکرات شرعیہ اس جگہ نہ ہوں تو شرعی پردہ میں رہ کر شرکت کی اجازت ہے۔
(۵) ہر گز جانا جائز نہیں، ایسی بے حیائی او ربرائی کی جگہوں میں مسلمان خاتون کو جانا جائز نہیں۔
(۶) بہتر تو یہی ہے کہ شوہر کو لسٹ دیدے، شوہر سامان لادیا کرے یا منگوا دیا کرے، شدید مجبوری میں جب کوئی لانے والا نہ ہو قریب کی دکان سے ضرورت کا سامان لاسکتی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند