عنوان: بغیر کسی عذر کے اسقاط حمل كرایا تو غلط کیا بیوی کو چاہئے کہ توبہ و استغفار کرے۔
سوال: میری بیوی نے دو مہینے کے حمل کو گرادیا کیوں کہ پہلے ہی سے دو مہینے کا نوزائیدہ بچہ ہے اور وہ ذہنی اور جسمانی طورپر دوسرے بچے کے لیے تیار نہیں تھی، میں اسقاط کے خلاف تھا اور اس کو منانے کی کوشش کی ، مگر اس نے انکار کردیا اور اسقاط کرادیا ، میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ کیا ایسے حالات میں حمل گرانا جائز ہے؟کیا ہم سے گناہ ہوگیا؟اور اس کا کیا کفارہ ہے؟
جواب نمبر: 6600801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 991-1075/L=10/1437
بلا عذر اسقاطِ حمل جائز نہیں تھا اس لیے آپ کی بیوی نے اگر بغیر کسی عذر کے ایسا کیا تو غلط کیا بیوی کو چاہئے کہ توبہ و استغفار کرے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند