• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 61998

    عنوان: اگر بیوی نے کہا اپنے ماں باپ سے الگ رکھو تو کیا شوہر الگ گھر لے کے رکھ سکتا ہے ؟

    سوال: اگر بیوی نے کہا اپنے ماں باپ سے الگ رکھو تو کیا شوہر الگ گھر لے کے رکھ سکتا ہے ؟

    جواب نمبر: 61998

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 66-66/Sd=2/1437-U شرعا شوہر کے ذمے بیوی کے لیے کم از کم ایسے کمرے کا انتظام کرنا ضروری ہے جس میں شوہر کے علاوہ کسی کا عمل دخل نہ ہو، اگر شوہر کی مالی حالت متوسط درجے کی ہے، تو شوہر کے ذمے مستقل گھر کا انتظام کرنا ضرور ی نہیں ہے، ایک کمرہ کا انتظام کرنا کافی ہے خواہ اُس گھر میں اُس کے والدین بھی ساتھ میں رہتے ہوں، ماں باب کے ساتھ رہتے ہوئے اگر الگ کمرے کا انتظام ہوجاتا ہے، تو بیوی کے مطالبے پر ماں باب سے الگ رہنا ضروری نہیں ہے، ہاں اگر شوہر چاہے تو اپنے ماں باب سے الگ بھی مستقل گھر لے کر بیوی کے ساتھ رہ سکتا ہے، اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ قال ابن عابدین: وکذا تجب لہا السکنی في بیت خال عن أہلہ وأہلہا بقدر حالہما کطعام و کسوة۔۔۔وفي البحر عن الخانیة: فان کانت دار فیہا بیوت، و أعطی بیتا یغلق و یفتح، لم یکن لہا أن تطلب بیتا آخر اذا لم یکن ثمة أحد من أحماء الزوج یوٴذیہا۔ (رد المحتار: ۵/۳۱۹، ط: زکریا، وکذا في الفتاوی الہندیة: ۱/۶۰۴، ط: زکریا، دیوبند، فتاوی دار العلوم: ۸/۴۱۲، ۴۱۷)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند