• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 61358

    عنوان: بیوی کے لیے شوہر سے جھگڑنا یا بدتمیزی کرنا جائز نہیں ہے، البتہ شرافت سے اپنے حقوق کا مطالبہ کرسکتی ہے

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ میری بیوی بچوں کو لے کر اپنے ماں باپ کے گھر چلی گئی ہے اور اب وہ واپس آنے کا نام نہیں لے رہی ہے ، الگ گھر کا مطالبہ کررہی ہے، لیکن میرے والدین مجھے اس بات کی اجازت نہیں دے رہے ہیں اور میں بھی خود بھی الگ نہیں ہونا چاہ رہا ہوں ، میری ساس نے بھی مجھ سے ضد لگائی ہوئی ہے کہ تم الگ کر لو گے تو بیٹی ساس سسر کو نہیں ملے گی۔ ہر گھر میں گھریلو مسائل ہوتے ہیں ، بیوی کو کہا ں تک جائز کہ ہے وہ شوہر کی مرضی کے بغیر گھر کی سیڑھیاں اترے؟ اور اب وہ اپنے ماں باپ کے گھر ہے اور مجھ سے بد تمیزی بھی بہت کرتی ہے ، میں اسے چھوڑنا نہیں چاہتا ، میں کیسے راستے پر لاؤں اور کہاں تک جائزہے کہ بیوی شوہر سے بد تمیزی کرے؟

    جواب نمبر: 61358

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1200-975/D=12/1436-U بیوی کے لیے شوہر سے جھگڑنا یا بدتمیزی کرنا جائز نہیں ہے، البتہ شرافت سے اپنے حقوق کا مطالبہ کرسکتی ہے منجملہ حقوق کے یہ بھی ہے کہ اس کے مکان کا علیحدہ انتظام ہو، لیکن اگر شوہر کی حیثیت اتنی نہیں ہے کہ علیحدہ مکان کا بند وبست کرے یا اس کی وجہ سے اس کے لیے اور وسائل کھڑے ہوسکتے ہیں مثلاً بیوی کا (شوہر کی غیرموجودگی میں) تنہا رہنا، یا شوہر کے لیے اپنے والدین کی دیکھ ریکھ کرنا جب وہ لڑکے کے پاس رہنے پاس رہنے یا سامان وغیرہ لانے کے لیے خدمت کے محتاج اور ضرورت مند ہوں، ایسی صورت میں بیوی کو حق رفاقت ادا کرتے ہوئے شوہر کی ذمہ داریوں اور پریشانیوں میں شریک ہونا چاہیے، نیز مل جل کے مسائل حل کرلینے چاہئیں۔ اور اگر بیوی کو شوہر کے والدین کے ساتھ رہنے میں پریشانیوں کا سامنا ہے تو شوہر کے والدین کا بہو کو اپنے ساتھ رکھنے پر مجبور کرنا مناسب نہیں بلکہ انہیں علیحدہ رہنے کی اجازت دیدینی چاہیے، شوہر بیوی کے حقوق اس کے اعتبار سے اور والدین کے ان کے اعتبار سے ادا کرنے کی کوشش کے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند