• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 609260

    عنوان:

    ایام حیض طویل ہوجائیں تو کب تک نماز معاف رہے گی؟

    سوال:

    اگر کسی عورت ایام حیض طویل عرصے تک چلے ، مطلب عام طور پر 8 دن ناپاک ہوتی ہے ۔ ناپاکی 15 دن پر تک چلی جائے تو کیا وہ عورت باقی 9 دن نماز پڑھے گی یا نہیں ؟

    جواب نمبر: 609260

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:548-283/B-Mulhaqa=7/1443

     اگر کسی عورت کی عادت آٹھ دن خون آنے کی ہو ؛ لیکن اتفاقا کبھی خون د س دن سے تجاوز کرجائے تو ایام عادت یعنی آٹھ روز تک حیض شمار ہوگا اور مابقیہ بیماری کا خون(استحاضہ) شمار ہوگا، اس دوران (ایام عادت کے علاوہ کے دنوں میں) عورت نماز پڑھے گی؛ البتہ بہ وجہِ جریان خون عورت “معذور شرعی” کے حکم میں ہوگی یعنی ہر نماز کا وقت داخل ہونے پر ایک مرتبہ وضو کرے گی اور اس سے وقت کے اندر اندر جتنی چاہیں نمازیں پڑھے گی، ایک مرتبہ وضو کرلینے کے بعد، وقت کے اندر اندر،اس خون کی وجہ سے وضو نہیں ٹوٹے گا۔

    وکذا حیض إن ولیہ طہر تام وإلا فعادتہا، وہی تثبت وتنتقل بمرة بہ یفتی (الدر المختار)(قولہ إن ولیہ طہر تام) قال فی البحر: وإنما قیدنا بہ؛ لأنہا لو کانت عادتہا خمسة أیام مثلا من أول کل شہر فرأت ستة أیام، فإن السادس حیض أیضا، فإن طہرت بعد ذلک أربعة عشر یوما ثم رأت الدم فإنہا ترد إلی عادتہا وہی خمسة والیوم السادس استحاضة، فتقضی ما ترکت فیہ من الصلاة، کذا فی السراج. اہ.(الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 1/ 497، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند