• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 607644

    عنوان:

    عدت میں ماں کی عیادت کے لیے سفر شرعی کے بقدر جانا اور پھر وہیں میکے میں عدت مکمل کرنا؟

    سوال:

    معتدہ الوفات کا بیمار والدین کی عیادت کے لئے جانا سوال:ایک عورت ممبئی میں وفات کی عدت گزار رہی تھی کہ احمد آباد گجرات میں اس کی ماں کی طبیعت بہت خراب ہو گئی تو وہ عورت ممبئی سے گجرات عیادت کے لئے جا سکتی ہے یا نہیں؟ اور اگر چلی گئی تو دوبارہ ممبئی واپس آکر شوہر کے گھر میں عدت گزارنا ضروری ہے یا وہیں گجرات میں ماں کے گھر میں عدت گزار سکتی ہے ؟

    امید ہے جلد از جلد جواب عنایت فرمائیں گے۔

    جواب نمبر: 607644

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:146-101/H-Mulhaqa=4/1443

     (۱، ۲): عورت کا عدت میں والدین یا عزیز واقارب میں سے کسی کی عیادت کے لیے گھر سے نکلنا جائز نہیں، پس صورت مسئولہ میں معتدہ ماں کی عیادت کے لیے ممبئی سے گجرات نہیں جاسکتی، اُسے صبر کرنا چاہیے اور ماں کی صحت یابی کے لیے دعا کرنی چاہیے، اور اگر وہ چلی گئی تو اس نے غلط کیا، توبہ واستغفار کرے؛ البتہ اب ما بقیہ ایامِ عدت کے لیے سفر کرکے گجرات سے ممبئی آنے کی ضرورت نہیں، وہیں میکہ میں عدت مکمل کرے۔

    مستفاد: (ومعتدة موت تخرج في الجدیدین وتبیت) أکثر اللیل (في منزلھا)؛ لأن نفقتھا علیہا فتحتاج للخروج، حتی لو کان عندھا کفایتھا صارت کالمطلقة، فلا یحل لھا الخروج، فتح (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطلاق، باب العدة، فصل في الحداد، ۵: ۲۲۴، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۱۰: ۳۶۴، ۳۶۵، ت: الفرفور، ط: دمشق)

    (أبانھا أو مات عنھا في سفر) ولو في مصر ……أو (کانت في مصر) أو قریة تصلح للإقامة (تعتد ثمة) إن لم تجد محرماً اتفاقاً، وکذا إن وجدت عند الإمام (ثم تخرج بمحرم) إن کان (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطلاق، باب العدة، فصل في الحداد، ۵: ۲۲۷ - ۲۲۹، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۱۰: ۳۷۱ - ۳۷۴، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔

    قولہ: ”تصلح للإقامة“: بأن تأمن فیھا علی نفسھا ومالھا وتجد ما تحتاجہ (رد المحتار)۔

    قولہ: ”وقالا: إن کان معھا محرم “: وھو قول أبي حنیفة أولاً، وقولہ الآخر أظھر، انتھی فتح وکافي (حاشیة الشلبي علی التبیین، کتاب الطلاق، باب العدة، فصل في الإحداد، ۳: ۳۸، ط: المکتبة الإمدادیة، ملتان)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند