• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 606375

    عنوان:

    مجامعت کے وقت مانع حمل دوا استعمال کرنا کیسا ہے؟

    سوال:

    ایک عورت کے بارے میں پوچھا گیا کہ وہ مجامعت کے وقت میں دوائی استعمال کرسکتا ہے اس کے ذریعہ منی کا نفاذ منع کرتا ہے وہ دوران حمل میں بھی ہوں تو کیا اس کی نماز صحیح ہوتی ہے ؟

    جواب نمبر: 606375

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 182-83/SN=02/1443

     بیوی کی صحت کے پیش نظر یا کسی اور مباح مقصد سے عارضی طور پر کچھ دنوں کے لیے پیدائش روکنے کی شرعاً گنجائش ہے؛ لہٰذا اگر کوئی عورت مذکورہ بالا غرض سے مانع حمل دوائی استعمال کرے یا کوئی مرد کنڈوم وغیرہ استعمال کرکے ”منی“ رحم میں گرنے نہ دے تو شرعاً اس میں گناہ نہیں ہے، ایسا کرنا جائز ہے، ایسے مرد وعورت کی نماز بھی شرعاً صحیح ہے۔ ویعزل عن الحرّة وکذا المکاتبة، نھر بحثاً بإذنہا لکن فی الخانیة أنہ یباح فی زماننا، قال الکمال: فلیعتبر عذراً مسقطاً لإذنہا الخ (درمختار مع ردالمحتار: 4/335، مطبوعہ: مکتبہ زکریا، دیوبند)

    نوٹ:۔ آپ کے سوال کا منشاء کچھ اور ہو تو بہ وضاحت لکھ کر دوبارہ حکم معلوم کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند