• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 606130

    عنوان:

    نسبندی کرانے یا عارضی تدابیر برائے منع حمل کا حکم

    سوال:

    میری عمر ۳۵سال ہے ، ہمارے تین بچے ہیں ایک ساڑھے تین سال کا، دوسرا دیڑھ سال کا اور تیسرا نو دن کا ہے، ۲۹جولائی کو وہ پیدا ہواہے، سبھی بیٹے ہیں، میری بیوی کی عمر ۲۶سال ہے، شادی کے پہلے مہینے میں اس کو ٹی بی کی بیماری ہوگئی تھی جس کی تشخیص چھ مہینے بعد ہوئی تھی، اسی دوران اس کو حمل ٹھہرگیا تھا، اور اللہ کے فضل و کرم سے بیٹا ہو۔

    اب اس کو ٹھہرنے کا خدشہ ہے اور وہ اس کو فیملی پلاننگ کے ذریعہ روکنا چاہتی ہے، جب کہ تینوں بچوں کی پیدائش نارمل ہوئی ہے ، تاہم، میں احتیاطی تدابیر اپنانا چاہتاہوں تو کیا اس کی اجازت ہے؟وہ میری بات نہیں مان رہی ہے اور آپریشن کے ذریعہ فیملی پلاننگ کرنا چاہتی ہے، براہ کرم، مجھے مشورہ دیں کہ مجھے کیا کرنا چاہئے؟ کیا میں جان سکتاہوں کہ اسلام میں فیملی پلاننگ کیوں جائز نہیں ہے؟

    جواب نمبر: 606130

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 52-21T/SN=01/1443

     آپریشن کے ذریعے دائمی طور پر قوت تولید ختم کرادینا (نسبندی کرانا) ناجائز اور حرام ہے، یہ تغییر خلق اللہ میں داخل ہے، جس سے قرآن و حدیث میں ممانعت آئی ہے؛ باقی دو بچوں کے درمیان مناسب فاصلہ اور بیوی کی صحت کے پیش نظر احتیاطی تدابیر (مثلاً کنڈوم کا استعمال، عزل وغیرہ) اختیار کرنا شرعاً منع نہیں ہے، گنجائش ہے؛ لہٰذا آپ کی بیوی پر ضروری ہے کہ ”نسبندی کرانے“ کا ارادہ بالکلیہ ترک کردے، اور آپ دونوں حمل کے استقرار سے بچنے کے لئے مذکورہ بالا نوعیت کی عارضی تدابیر اختیار کریں۔

    وجاز خصاء البہائم حتی الہرّة، وأما خصاء الآدمی فحرام۔ (درمختار مع ردالمحتار: 9/557، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند) روي عن أنس ․․․․ وعکرمہ أن معنی تغییر خلق اللہ ہہنا ہو الإخصاء وقطع الآذان الخ (تفسیر قرطبی: 11/224، بیروت)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند