• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 605091

    عنوان:

    کیا والدین کی موجودگی میں کزنز کے سامنے آسکتے ہیں؟

    سوال:

    میں حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب کے خلیفہ حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب کے بیانات سنتی ہوں۔اُن کے بیانات سن سن کر ہی میں نے شرعی پردہ کرنے کی کوشش شروع کی۔تو میں کزنز وغیرہ کے سامنے بھی نہیں نکل رہی۔میرے والدین کہتے ہے کہ کزنز کے سامنے آؤ۔وہ کہتے ہیں کے یہ تمہارے بھائی ہے ۔ابھی تک تم اُنکے سامنے نکلی اب ایسا کر رہی ہو۔میرے والد نے مولانا سے پوچھا تو ان کا کہنا ہے کہ والدین کی موجودگی میں ہورلیپٹ کر آسکتے ہے ۔چہرے کھلا رکھ کر۔جب کے میری یہ سوچ ہی کے نا محرم کو دیکھنا حرام ہے تو جب وہ مجھے دیکھیے گے تو حرام کام کرے گے تو گناہ تو مجھے ملے گا نا۔میرے والدین میری اس حرکت (کزنز کے سامنے نہیں آنا) سے پریشان ہے ۔۔۔ایسی حالت میں مجھے کیا کرنا چاہیے ؟ کیا والدین کی بات ماننی چاہیے ؟ کے شرعی پردہ کرنا چاہیے ؟ اگر میں والدین کی بات مان لو تو جو آپ ﷺ کی لعنت ہے اس سے کیسے بچ سکو گی،کیوں کہ آپ ﷺ نے تو لعنت فرمائی ہے اُس عورت پر جو اپنے آپ کو دکھائے ۔ میرے والد نے بہن اور امی کی باتوں میں آکر مجھے حضرت فیروز عبداللہ میمن صاحب کے بیانات نہیں سنا ایسی قسم زبردستی لی ہے مجھ سے قسم کی شرعی حثیت کیا ہے ۔۔؟ مجھے حضرت کے بیانات سے ہی شریعت و سنت کی پابندی کی ہمت مِلی گناہوں سے بچنے کے ہمت طاقت مِلی اور مجھے علم ہوا۔اگر میں نہیں سنو تو پھر سے گمراہ ہونے کہ خدشہ ہے ایسی حالت میں مجھے کیا کرنا چاہیے ۔حضرت کے بیانات اصلاحی ہوتے ہیں بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے مجھے اب کیا کرنا چاہیے ؟

    جواب نمبر: 605091

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1096-187T/B=01/1443

     آپ نے شاہ فیروز عبد اللہ میمن کے بیانات سن کر شرعی پردہ کرنے کی کوشش کی، اور کزنز (یعنی چچازاد بھائی) سے پردہ کرنا شروع کیا تو یہ عمل آپ کا صحیح، قرآن و حدیث اور شریعت کے مطابق ہے، ان سے پردہ کرنا آپ کے لئے ضروری ہے۔ آپ کے والدین قرآن و حدیث سے اور شریعت کے احکام و مسائل سے واقف نہیں، اس لئے وہ آپ کو شریعت کے خلاف مسئلہ بتارہے ہیں۔ انھیں ایسا نہ کرنا چاہئے۔ جن مولانا نے یہ بات بتائی کہ والدین کی موجودگی میں ہور لپیٹ کر آسکتے ہیں، یہ صحیح نہیں ہے۔ آپ کے والدین اور بہن نے جہالت میں آپ سے جو یہ قسم لے لی ہے کہ آپ آئندہ حضرت فیروز عبداللہ میمن کے بیانات نہیں سنیں گی یہ والدین کی زیادتی کی بات ہے اور ناجائز ہے۔ زبردستی دینی بیانات نہ سننے کی قسم کھلوانا گناہ کی بات ہے۔ ایسی قسم کا توڑنا ضروری ہے۔ قسم کو توڑ کر اس کا کفارہ ادا کریں یعنی دس مسکینوں کو دونوں وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلائیں اور اس کی طاقت نہ ہو تو لگاتار تین روزے مسلسل رکھیں۔ اور چچازاد بھائیوں سے پردہ کا عمل آپ کا صحیح عمل ہے، اسے جاری رکھیں۔ اور والدین کو کبھی کبھی محبت سے سمجھاتی رہیں۔ غلط رواج کو آپ کے والدین دین کا کام سمجھتے ہیں۔ یہ محض ان کی دین سے ناواقفیت اور جہالت کی بات ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند