• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 603883

    عنوان:

    كیا عورت کی آوازحجاب میں داخل ہے ؟

    سوال:

    حضرات مفتیان عظام ؛مزاج گرامی بخیر ہوں بعدہ میں آپ سے مندرجہ ذیل سوالوں کا حکم شرعی معلوم کرنا چاہتا ہوں؛

    (۱) کیا عورت کی آواز ججاب شرعی میں داخل ہے ؟ (۲) کیا مدرسة البنات میں بوقت درس پردے کے ساتھ مدرس کابالغ لڑکیوں سے عبارت بڑھوانااورتقریرنعت ونظم کوتصحیح کرانے کے لیے سنناجائزہے ؟ (۳) مدرسة البنات کے سالانہ جلسہ میں پردے کے ساتھ بالغ بچیوں کا مائک سے تقریر نعت ونظم پڑھنا اور اسے غیرمحرم مردوں کو سننا جائز ہے ؟ (۴)بالغ لڑکیوں کی آواز میں قرات نعت تظم کو یوٹیوب چینل پر اپلوڈ کرنا اور اسے سننا( یعنی اس طرح کے لڑکی کی صرف آواز سنائی دے )جائزہے ؟

    آپ حضرات سے مودبانہ درخواست ہے کہ تمام سوالات کا جواب بحوالہ دیں۔

    جواب نمبر: 603883

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:475-65T/sd=7/1442

     (۱) راجح قول کے مطابق عورت کی آواز ستر میں داخل نہیں ہے ؛ لیکن چونکہ اجنبی مردوں کے سامنے عورتوں کی اپنی آواز ظاہر کرنے میں فتنہ کا خوف ہے ؛ اس لئے بلا ضرورت عورتوں کو اپنی آواز اجنبی مردوں کو سنانا منع ہے ۔

    قال ابن عابدین: قولہ وصوتہا معطوف علی المستثنی یعنی أنہ لیس بعورة ح قولہ علی الراجح عبارة عن البحر عن الحلیة أنہ الأشبہ وفی النہر وہو الذی ینبغی اعتمادہ ولا یظن من لا فطنة عندہ أنا إذا قلنا صوت المرأة عورة انا نرید بذلک کلامہا؛ لأن ذلک لیس بصحیح ، فإنا نجیز الکلام مع النساء للأجانب، ومحاورتہن عند الحاجة إلی ذلک ولا نجیز لہن رفع اصواتہن ولا تمطیطہا ولا تلیینہا وتقطیعہا الخ (رد المحتار: ۷۸/۲، ط: زکریا، مطلب فی ستر العورة، امداد الفتاوی: ۱۹۷/۴، ط: کراچی)

    (۲) احتیاط کے خلاف ہے ۔

    (۳) بالغ بچیوں کا مائک سے تقریر کرنا اور نعت وغیرہ پڑھنا اور غیر محرم مردوں کو سنانا درست نہیں ہے ۔ (۴) درست نہیں ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند