معاشرت >> عورتوں کے مسائل
سوال نمبر: 602406
نفاس والی عورت نماز كب سے پڑھے گی؟
بعض عورتوں کا کہنا ہے کہ بچہ پیدا ہونے کے بعد عورت چالیس دن تک ناپاک ہوتی ہے اور اس دوران جس بستر،گدا،تکیہ،رضائی،کمبل،کپڑا،برتن اور کمرہ وغیرہ کو وہ استعمال کرتی ہے وہ سب ناپاک ہوجاتا ہے ان کا دوبارہ استعمال کرنا بہت بڑا گناہ ہے ،نیز یہ کہ جس کمرہ میں قرآن شریف رکھی ہو یا جس کمرہ میں نماز پڑھی جاتی ہو وہ عورت اس کمرہ میں داخل نہیں ہوسکتی۔ میں جاننا چاہتی ہوں کہ اوپر بیان کی گئی باتیں کہاں تک درست ہیں اور ان چیزوں سے متعلق شریعت میں کیا احکام ہیں؟ میری رہنمائی فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔
جواب نمبر: 602406
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 521-392/H=06/1442
یہ سب باتیں جو آپ کے یہاں بعض عورتیں بتلاتی ہیں غلط ہیں؛ البتہ بچہ کی پیدائش پر جو خون آتا ہے وہ نفاس ہے اس کی انتہائی مدت چالیس دن ہے یعنی اگر چالیس دن تک خون آتا رہا تو وہ نفاس ہے اگر چالیس دن سے پہلے بند ہوگیا تو نفاس ختم ہوگیا۔ نفاس کا حکم یہ ہے کہ اس میں نماز اداء نہ کی جائیگی نہ ہی قرآن کریم کی تلاوت اس میں جائز ہے اور جب نفاس ختم ہوجائے خواہ چالیس دن میں یا اس سے کم میں تو غسل کرکے نماز شروع کردینا فرض ہے اگر بچہ پیدا ہونے کے بعد خون چالیس دن سے زائد آتا رہے تو چالیس دن کے بعد یا عادت کے بعد آنے والا خون نفاس نہ ہوگا بلکہ استحاضہ ہوگا اور استحاضہ میں نماز معاف نہیں ہے بلکہ چالیس دن ہونے پر غسل کرکے نماز شروع کردے استحاضہ کے اور بھی مسائل ہیں اگر ایسی صورت پیش آئے تو پوری پیش آمدہ حالت لکھ کر معلوم کرلیا جائے نفاس کا حکم بقدر ضرورت لکھ دیا اس کے علاوہ جو غلط باتیں آپ کے یہاں عورتوں میں مشہور ہیں وہ واجب الاصلاح ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند