• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 601448

    عنوان:

    حالت حیض میں وطی کرلے تو کیا حکم ہے ؟

    سوال:

    میرا سوال یہ ہے کہ حالت حیض میں ہمبستری کرنا حرام ہے اگر کسی نے ہمبستری کرلی تو اس کو کیا کرنا ہوگا؟جب کہ اس کو پتا نہ ہو کہ یہ حرام ہے ، بلکہ گناہ سمجھ کر کیا کیا ہو۔

    جواب نمبر: 601448

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:290-204/sn=4/1442

     حالتِ حیض میں بیوی سے صحبت کرنا شرعا جائز نہیں ہے ، قرآن کریم میں اور احادیث میں اس سے ممانعت آئی ہے ، اگر شیطان کے دھوکہ میں آکر کسی نے کرلی تو اس پر ضروری ہے کہ سچے دل سے توبہ واستغفار کرے ، نیز بہتر ہے کہ کچھ خیرات بھی کردے (مثلا اولِ حیض میں وطی کی ہو تو ایک دینار یعنی 4/ گرام374 ملی گرام سونا کی مالیت کے بہ قدر، اور اخیر میں کی ہوتو نصف دینار کے بہ قدر) ، احادیث میں اللہ کے رسولﷺ نے یہ تعلیم دی ہے ۔

    (وَیَسْأَلُونَکَ عَنِ الْمَحِیضِ قُلْ ہُوَ أَذًی فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِی الْمَحِیضِ وَلَا تَقْرَبُوہُنَّ حَتَّی یَطْہُرْنَ فَإِذَا تَطَہَّرْنَ فَأْتُوہُنَّ مِنْ حَیْثُ أَمَرَکُمُ اللَّہُ إِنَّ اللَّہَ یُحِبُّ التَّوَّابِینَ وَیُحِبُّ الْمُتَطَہِّرِینَ) (البقرة:222) (و) وطؤہا (یکفر مستحلہ) کما جزم بہ غیر واحد....(وقیل لا) .... وہو الصحیح خلاصة (وعلیہ المعول) ؛ لأنہ حرام لغیرہ ولما یجیء فی المرتد أنہ لا یفتی بتکفیر مسلم کان فی کفرہ خلاف، ولو روایة ضعیفة، ثم ہو کبیرة لو عامدا مختارا عالما بالحرمة لا جاہلا أو مکرہا أو ناسیا فتلزمہ التوبة؛ ویندب تصدقہ بدینار أو نصفہ. ومصرفہ کزکاة․ (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین) قولہ ویندب إلخ) لما رواہ أحمد وأبو داود والترمذی والنسائی عن ابن عباس مرفوعا فی الذی یأتی امرأتہ وہی حائض، قال: یتصدق بدینار أو نصف دینار ثم قیل إن کان الوطء فی أول الحیض فبدینار أو آخرہ فبنصفہ، وقیل بدینار لو الدم أسود وبنصفہ لو أصفر. قال فی البحر: ویدل لہ ما رواہ أبو داود والحاکم وصححہ إذا واقع الرجل أہلہ وہی حائض، إن کان دما أحمر فلیتصدق بدینار، وإن کان أصفر فلیتصدق بنصف دینار(الدر المختار وحاشیة ابن عابدین 1/ 494،باب الحیض، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند