• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 59143

    عنوان: بڑی بہن اور بیوی کے درمیان ناچاقی

    سوال: ہم لوگ چار بھائی بہن ہیں دو بھائی اور دو بہنیں اور والدین کا انتقال ہو چکا ہے ۔ میری ایک بہن اپنے شوہر اور بچوں کے اچھی زندگی گزار رہے ہیں۔اور ایک بھائی بھی اپنی بیوی بچوں کے ساتھ الگ رہتے ہیں۔میری سب سے بڑی بہن کے شوہر کا انتقال ہوچکا ہے اور میری بیوہ بہن کی کوئی اولاد نہیں ہے ۔میری بیوہ بہن کوشوہر کی پینشن آتی ہے جس سے وہ اپناخرچہ پورا کرتی ہیں اور میں بھی ان کو ہرماہ باقاعدگی سے خرچ دیتاہوں اور کبھی کبھی میرے بڑے بھائی بھی اپنی بہن کو کوئی سوٹ وغیرہ بنادیتے ہیں۔میں اپنی بیوہ بہن کے ساتھ ان کے فلیٹ میں رہتا ہوں میری بھی شادی ہوچکی ہے اور گزشتہ دس سال سے میری بھی کوئی اولاد نہیں ہے ۔ اب میری بیوی نے الگ گھر کا مطالبہ کردیا ہے اس کی وجہ وہی ہے جو کے عام طور پر ہوتی ہے کہ گھرمیں میری بیوی کو ہر ہر بات پر ٹوکا جا تا ہے ۔اور وہ اگر اپنے گھرجانے کی بات کرتی ہے تواس سے ہزار سوال کیے جاتے ہیں۔ ان سب اور اسطرح کی دوسری باتوں کی وجہ سے میرے بڑے بھائی بھی اپنی بیوی کے ساتھ الگ ہوچکے ہیں۔اب جب کہ میری بیوی بھی میری بڑی بہن کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی تو مجھے قرآن اور سنت کی روشنی میں بتائیں کے میں کیا کروں جس سے میری پریشانی میں کمی ہوسکے اور سب لوگ ہنسی خوشی بھی رہے سکیں۔ کیوں کے میں گزشتہ دس سال سے بڑی قربانی دے رہا ہوں تاکہ گھر کا سکون قائم رہ سکے ۔

    جواب نمبر: 59143

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 691-711/H=7/1436-U بڑی بہن اگر نامناسب کسی بات پر روک ٹوک کرتی ہوں تب تو خندہ پیشانی سے روک ٹوک کو قبول کرکے اپنی اصلاح کرلینا چاہیے اور اگر وہ بغیر کسی وجہ شرعی کے روک ٹوک کرتی ہیں یا حد سے تجاوز کرکے واقعةً پریشان کرتی ہیں تو بہن پر اپنی اصلاح ضروری ہے اگر اہلیہ بیجا روک ٹوک سے پریشان ہوکر علیحدہ رہنے کا مطالبہ کرتی ہے تو اس کا مطالبہ درست ہے، ایسی صورت میں حکمت کے ساتھ علیحدگی اختیار کرلیں تو اس میں شرعاً کچھ مضائقہ نہیں بلکہ اچھا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند