• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 58558

    عنوان: عورت کے لئے شریعت میں دوران عدت کے اندر کیا کیا پابندیاں ھیں...اور کیا کیا اجازت ھے ....براہ کرم جلد جواب دیدیں.....

    سوال: عورت کے لئے شریعت میں دوران عدت کے اندر کیا کیا پابندیاں ھیں...اور کیا کیا اجازت ھے ....براہ کرم جلد جواب دیدیں.....

    جواب نمبر: 58558

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 351-316/Sn=6/1436-U عدت دو طرح کی ہوتی ہے، عدت وفات، عدت طلاق،طلاق رجعی کی عدت میں عورت پر کوئی پابندی نہیں، البتہ طلاق بائنہ یا مغلظہ اور وفات کی عدت میں عورت پر ضروری ہے کہ درج ذیل امور سے اجتناب کرے، بناوٴ سنگھار نہ کرے، چوڑیاں یادیگر زیورات نہ پہنے، خوشبو نہ لگائے، پان کھاکر منھ لال نہ کرے، مہندی نہ لگائے، ریشمی، رنگے ہوئے اور پھول دار اچھے کپڑے نہ پہنے، بلاضرورت محض زینت کے لیے سر میں تیل نہ ڈالے، سرمہ نہ لگائے، چھوٹے دندانوں کی کنگھی نہ کرے، اسی طرح عدت میں عورت کے لیے گھر سے نکلنا جائز نہیں، ہاں اگر کوئی شرعی ضرورت درپیش ہو مثلاً سخت بیمار ہو تو ڈاکٹر یا طبیب کو دکھانے کے لیے جاسکتی ہے، اس حکم میں عدتِ وفات اور عدتِ طلاق دونوں مساوی ہیں، وفاتِ زوج کی عدت گذارنے والی عورت کو اگر وہ غریب ہو اور اس کے پاس گذر بسر کے لیے کوئی انتظام نہ ہو تو کسب معاش کی غرض سے دن میں نکلنے کی گنجائش ہے، لیکن رات بہرحال گھر میں آکر گذارے، مطلقہ کو کسب معاش کے لیے بھی نکلنے اجازت نہیں ہے، کیونکہ مطلقہ کے دورانِ عدت کا خرچہ شوہر کے ذمہ ہوتا ہے۔ علی المبتوتة والمتوفی عنہا زوجہا إذا کانت بالغة مسلمة الحدادُ في عدتہا، والحداد: الاجتناب عن الطیب، والدّہن والکحل، والحناء والخضاب․․․ إلخ (الفتاوی الہندیة: ۱/۵۸۵ ط: اتحاد، دیوبند) ومعتدة موت تخرج في الجدیدین وتبیت أکثر اللیل في منزلہا؛ لأن نفقتہا علیہا فتحتاج للخروج (الدر مع الشامي: ۵/ ۱۸۰ ط: دار الکتاب، دیوبند) إن امتشطت بالطرف الذي أسنانہ منفرجة لا بأس بہ وإنما یکرہ الامتشاط بالطرف الآخر؛ لأن ذلک یکون للزینة․․․․ وإنما یلزمہا الاجتناب في حالة الاختیار، أما في حالة الاضطراب فلا بأس بہا، إن اشتکت رأسَہا أو عینہا فصبت علیہا الدہن أو اکتحلت لأجل المعالجة فلا بأس بہ․ (الفتاوی الہندیة: ۱/ ۵۸۶ ط: اتحاد)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند