• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 57086

    عنوان: ایک محترمہ کو ان کے شوہر نے بنا شرعی عذر ای میل سے ایک طلاق رجعی دیدی، جس کے کچھ دنوں بعد انہیں ایک حیض بھی آگیا ہے، ان محترمہ کے حیض کی عدت ہے کہ دو حیض کے درمیان پندرہ سولہ دن پاکی کے گذرتے ہیں ، پھر دوسرا حیض آتاہے ، ان کے شوہر کا کہنا ہے کہ ان کاحیض نارمل نہیں ہے ، اس لیے کہ ان کی عدت تین ماہ کی ہوگی، ابھی تک ان کے شوہر نے رجعت نہیں ہے، اور وہ سوچنے کا وقت چاہتے ہیں اور یہ صاحب ہندوستان سے باہر ہے۔ براہ کرم، اس مسئلہ کو سمجھ کر ان محترمہ کی عدت کا پورا حساب بتائیں تاکہ ہم سے کوئی گناہ یا اللہ نافرمانی نہ ہو ۔ جزاک اللہ خیر۔

    سوال: محترم ، ایک عدت کو لے کر مسئلہ درپیش ہے، براہ کرم،جواب دیں۔ ایک محترمہ کو ان کے شوہر نے بنا شرعی عذر ای میل سے ایک طلاق رجعی دیدی، جس کے کچھ دنوں بعد انہیں ایک حیض بھی آگیا ہے، ان محترمہ کے حیض کی عدت ہے کہ دو حیض کے درمیان پندرہ سولہ دن پاکی کے گذرتے ہیں ، پھر دوسرا حیض آتاہے ، ان کے شوہر کا کہنا ہے کہ ان کاحیض نارمل نہیں ہے ، اس لیے کہ ان کی عدت تین ماہ کی ہوگی، ابھی تک ان کے شوہر نے رجعت نہیں ہے، اور وہ سوچنے کا وقت چاہتے ہیں اور یہ صاحب ہندوستان سے باہر ہے۔ براہ کرم، اس مسئلہ کو سمجھ کر ان محترمہ کی عدت کا پورا حساب بتائیں تاکہ ہم سے کوئی گناہ یا اللہ نافرمانی نہ ہو ۔ جزاک اللہ خیر۔

    جواب نمبر: 57086

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 126-92/Sn=3/1436-U ایک مرتبہ خون آنے کے پندرہ دن بعد اگر دوبارہ خون آتا ہے تو شرعاً وہ حیض ہے بہ شرطے کہ خون کم ازکم تین دن آتا رہے، صورت مسئولہ میں جب محترمہ دو حیضوں کے درمیان پندرہ سولہ دن پاک رہتی ہیں تو یہ شرعاً حیض ہی ہے، اگر طلاق کے بعد اس طرح تین مرتبہ خون آجائے تو محترمہ کی عدت پوری ہوجائے گی، پھر رجعت کی گنجائش نہ رہے گی، ہاں باہمی رضامندی سے دوبارہ نئے مہر کے ساتھ تجدید نکاح کے بعد میاں بیوی دونوں ایک ایک ساتھ ازدواجی زندگی گذارسکتے ہیں، الغرض شوہر کی بات غلط ہے، اوپر جو کچھ لکھا گیا اس کے مطابق عمل درآمد کیا جائے: وأقل الطہر بین الحیضتین أو النفاس والحیض خمسة عشر یوما ولیالیہا إجماعًا (درمختار ۱/۴۷۷، ط: مکتبہ زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند