معاشرت >> عورتوں کے مسائل
سوال نمبر: 55792
جواب نمبر: 55792
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1443-1441/N=12/1435-U صورت مسئولہ میں اگر حمل کی وجہ سے ماں کا دودھ متأثر ہوگیا ہے اور اب وہ بچہ کے لیے مفید نہیں رہا اور بچہ کسی وجہ سے شیشی نہیں لے رہا ہے، نیز کھانا بھی مشکل سے کھاتا ہے تو اسے کسی دایہ کا یا اعزہ واقارب میں کسی خاتون کا دودھ پلایا جائے یا ہلکی اور لکوِڈ غذائیں دے کر اسے کھانا کا عادی بنایا جائے،اور اگر دونوں میں کوئی صورت کامیاب ثابت نہ ہو اور بچہ کی جان کی حفاظت کے لیے اسقاط حمل کے علاوہ کوئی چارہ نہ ہو تو ایسی مجبوری میں ۱۲۰/ دن سے کم کا حمل ساقط کراسکتے ہیں، گنجائش ہے تاکہ دودھ پیتا بچہ حسب سابق دودھ پیتا رہے اور اس کے لیے دودھ مضر نہ رہے۔ قال في رد المحتار (۴: ۳۳۶ ط مکتبة زکریا دیوبند): فلا أقلّ من أن یلحقہا إثم ہنا إذا أسقطت بغیر عذر اھ قال ابن وہبان: ومن الأعذار أن ینقطع لبنہا بعد ظہور الحمل ولیس لأبي الصبي ما یستأجر بہ الظئر ویخاف ہلاکہ․․․․ فإباحة الإسقاط محمولة علی حالة الغرر أو أنہا لا تأثم إثم القتل اھ اھ وفي الہندیة (۵:۳۵۶ ط مکتبہ زکریا دیوبند): امرأة مرضعة ظہر بہا حبل وانقطع لبنہا وتخاف علی ولدہا الہلاک ولیس لأبي ہذا الولد سعة حتی یستأجر الظئر یباح لہا أن تعالج في استنزال الدم ما دام نطفة أو مضغة أو علقة لم یخلق لہ عضو وخلقہ لا یستبین إلا بعد مائة وعشرین یوما أربعون نطفة وأربعون علقة وأربعون مضغة کذا في خزانة المفتیین، وہکذا في فتاوی قاضیخان اھ
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند