• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 55162

    عنوان: کیا سسر اپنے بیٹے کی اجازت کے بنا اپنی بہو کو اپنے گھر رہنے کی اجازت دے سکتا ہے؟

    سوال: میری پہلی بیوی سے میری نوک جھونک بہت زیادہ ہوجاتی ہے اور یہ تب سے ہے جب میں نے دوسری شادی نہیں کی تھی، ہر بار وہ ایک ہی جواب یتی ہے کہ میں غصے میں تھی ، غلطی ہوگئی ، اس غلطی میں بدتمیزی اور گالی گلوچ شامل ہے۔ چند دن پہلے میری بیٹی کے سالگرہ تھی ، اس پر میری پہلی بیوی اور میرے بیچ نوک جھونک ہوئی اور سب مہمانوں کے سامنے میری بیوی نے مجھ پر ہاتھ اٹھایا، مجھے تھپڑ مارا ، اور پھر گربیان سے پکڑ کر دھکا دیدیا جس کے جواب میں نے بھی اپنی بیوی پر اٹھادیا ۔ چند دن بعد میرے سسر نے مجھے ھمکی دی اور کہا ہے کہ میں لڑکی کا باپ ہوں، اسے گھسیٹ کر لے جاؤں گا، چاہے تم اجازت دو یا نہیں ، وہ آئے اور میری بیوی کو زبردستی لے گئے ، میری اجازت کے بنا۔ اب میرے والد محترم نے یہ فیصلہ لیا ہے کہ وہ مجھے میری دوسری بیوی کے ساتھ اپنے گھر سے نکالیں گے اور ہمیں نکال کر میری پہلی بیوی کو گھر بلا کر رہنے کو کہیں گے تو جناب اس پر شرعی حکم بتائیں، کیا ایک سسر اپنے بیٹے کی اجازت کے بنا اپنی بہو کو اپنے گھر رہنے کی اجازت دے سکتا ہے؟

    جواب نمبر: 55162

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 13461342/N=11/1435-U صورت مسئولہ میں آپ اپنے والد صاحب اور سسر صاحب دونوں سے بات چیت کرکے مسئلہ کو حل کرلیں اور پھردونوں بیویوں کو ساتھ رکھ کر عدل وانصاف اور حسن معاشرت کے ساتھ زندگی گذاریں، ان شاء اللہ اس صورت میں آپ کے والد صاحب آپ کو گھر سے نہیں نکالیں گے۔ اور عورت کم عقل ہوتی ہے، لہٰذا جب بیوی آپ سے الجھنے کی کوشش کرے تو آپ سمجھ داری سے کام لیں اور نرمی ومحبت سے اسے سمجھانے کی کوشش کریں، یہی عافیت کا راستہ ہے اور اسی طرح آپ دونوں بیویوں کو لے کر ازدواجی زندگی گذارسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند