• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 54610

    عنوان: ایك ہی گھر میں محرم اور غیر محرم كیسے رہیں؟

    سوال: ایک گھر میں چھ ممبران ہیں (اچھے بزنس مین)۔ پانچ بچے جن کی عمر 28,27,26,23,20 سال ہے ، ان کی والدہ کی عمر ۵۲ ہے اور بیوہ ہیں، دو مہینے پہلے بڑے بھائی کی شادی ہوچکی ہے، گھر میں دو بڑے کمرے ہیں اور برآمدہ ہے ۔ محرم اور غیر محرم کا مطلب کیا ہے؟اس صورت حال میں اس پر کیسے عمل کیا جائے گا؟براہ کرم، محرم کے حوالے سے تفصیلات بتائیں۔

    جواب نمبر: 54610

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1156-916/D=10/1435-U رات بسر کرنے اور تنہائی کا وقت گذارنے کے لیے تو محرم اور نامحرم افراد کا کمرہ متعین طور پر علیحدہ ہونا چاہیے، مثلاً شادی شدہ بیٹے اور بیوی کا کمرہ الگ ہو (تنہائی کے اوقات کے علاوہ بیوہ ماں اس میں جاکر کچھ وقت گذارسکتی ہے) چار بالغ لڑکوں کا کمرہ علیحدہ ہو جس میں ماں بھی علیحدہ بستر پر سوسکتی ہے۔ مکان میں رہنے اور آمد ورفت میں یہ احتیاط برتی جائے کہ (۱) بغیر اجازت واطلاع کے لڑکے اچانک گھر میں نہ آئیں جب آئیں پہلے آگاہ کریں تاکہ نامحرم عورت (مثلاً بڑے بھائی کی بیوی) خود کو سبنھال لے اور ہاتھ پیر کے علاوہ سر کے بال اور بقیہ جسم ڈھانک لے۔ (۲) احتیاط برتی جائے کہ یہ لوگ (مثلاً لڑکے بھابھی کے ساتھ) تنہائی میں جمع نہ ہوں بے تکلفی کی باتیں نہ کریں بے محابا ایک دوسرے کے سامنے نہ ہوں، ایک مکان میں رہنے کی وجہ سے پردہ میں بہت شدت حرج پیدا کرے گی جس سے امور خانگی میں رکاوٹ پیدا ہوگی اس لیے عورت کا چہرہ پر گھونگھٹ ڈال لینا سر کلائی وغیرہ کپڑے سے ڈھانکے رکھنا بے محابا سامنے آنا اور بے تکلفانہ گفتگو کرنے سے بچنا کافی ہے۔ (مستفاد فتاوی دارالعلوم دیوبند: ج۱۶/۲۰۰) محرم اسے کہتے ہیں جس سے کبھی بھی نکاح جائز نہیں ہوسکتا، مثلاً ماں بہن خالہ وغیرہ، نامحرم اسے کہتے ہیں جس سے کبھی نکاح ہوسکتا ہے مثلاً خالہ زاد ماموں زاد چچا زاد بہن خواہ اس وقت نہ ہوسکے مگر آئندہ ہوسکنے کا جواز ہے، مثلاً سالی، بھابھی کہ آدمی کی اپنی بیوی کو طلاق دینے اور اس کی عدت پوری ہونے کے بعد سالی سے نکاح کرنا جائز ہے یا اسی طرح بھائی اگر اپنی بیوی کو طلاق دیدے یا بھائی فوت ہوجائے تو اس کا دوسرا بھائی اپنی بیوہ بھابھی سے نکاح کرسکتا ہے، اس لیے یہ (بھابھی اور سالی) نامحرم ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند