• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 54543

    عنوان: اگر ایک خاتون کی عادت ہے کہ تہجد اور دیگر نوافل کے لیے نماز وتر بعد میں ادا کرنے کے لیے چھوڑ دے اور وتر ادا کرنے سے پہلے ہی ماہواری شروع ہوجائے تو کیا وتر کی قضا پڑھنی ہوگی؟

    سوال: (۱) اگر ایک خاتون کی عادت ہے کہ تہجد اور دیگر نوافل کے لیے نماز وتر بعد میں ادا کرنے کے لیے چھوڑ دے اور وتر ادا کرنے سے پہلے ہی ماہواری شروع ہوجائے تو کیا وتر کی قضا پڑھنی ہوگی؟ (۲) ایسے ہی وتر آخر میں چھوڑنے کی عادت ہو اور ماہواری قریب ہو تو اس طرح بعد کے لیے وتر چھوڑنا ٹھیک ہے یا اوال وقت میں ادا کرنا ضروری ہے؟ (۳) قضائے عمری میں وتر نماز کی قضا بھی پڑھتے ہیں یا نہیں؟

    جواب نمبر: 54543

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1249-1249/M=10/1435-U (۱) اس صورت میں وتر کی قضا نہیں پڑھنی ہوگی۔ (۲) اگر معمول کے مطابق عورت وتر کو آخری شب میں پڑھنے کے لیے چھوڑدے اور پھروتر پڑھنے سے پہلے ماہواری آجائے تو اس صورت میں عورت پر کوئی گناہ نہیں، لیکن اگر معلوم ہوکہ ماہواری آنے والی ہے تو بہتر ہے کہ وتر پہلے پڑھ لے۔ (۳) قضائے عمری میں وتر کی بھی قضا لازم ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند