• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 53849

    عنوان: کن حالات میں ایک شادی شدہ بیٹے کو اپنے والدین کے ساتھ رہنا چاہئے اورکن حالات میں والدین سے الگ رہنا چاہئے؟

    سوال: کن حالات میں ایک شادی شدہ بیٹے کو اپنے والدین کے ساتھ رہنا چاہئے اورکن حالات میں والدین سے الگ رہنا چاہئے؟ہم جانتے ہیں کہ اگر بیوی الگ سے رہنے کا مطالبہ کرے تو اس کو الگ مکان فراہم کیا جائے ، اس سے شوہر کے لیے مسئلہ پیدا ہوجاتاہے ، وہ دو رشتوں کے درمیان ٹوٹ جاتاہے ۔ کب بیوی کے علیحدہ مکان کا مطالبہ پورا کرے اورکب اس کو رد کرے؟میں بڑی پریشانی میں ہوں، بیوی اوروالدہ کے درمیان مسلسل جھگڑ ے ہورہے ہیں ۔ بیوی الگ مکان چاہتی ہے ، میرے دوسرے بھائی بیرون ملک ہیں، میں صرف تنہا بیٹا ہوں جو والدین کی دیکھ بھال کرسکتاہوں ۔ شریعت کی روشنی میں آپ کے مشورہ کی ضرورت ہے۔

    جواب نمبر: 53849

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1230-1210/N=10/1435-U بیوی کے مطالبہ پر ہرصورت میں اس کی شان وحیثیت کے اعتبار سے علیحدہ مکان یا کمرہ کا نظم کرنا ضروری ہے اور یہ اس کا حق ہے، (شامی ۵: ۳۲۱، ۳۲۲ مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند) لیکن بیٹا پر ضروری ہے کہ بیوی کے لیے علیحدہ مکان کا نظم کرکے ماں باپ کی دیکھ بھال اور ان کی ضروری خدمت سے غافل نہ ہوجائے، اس پر ان کی خدمت بھی ضروری ہے، اور اگر بیوی اپنی مرضی وخوشی سے ساس سسر کے ساتھ رہنے پر آمادہ ہو تو یہ بہت اچھی بات ہے اور اس کے لیے سعادت مندی کی چیز ہے اور آگے چل کر جب یہ ساس بنے گی تو اس کی بہو بھی اس کے ساتھ ایسا ہی سلوک کرے گی ان شاء اللہ تعالی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند