معاشرت >> عورتوں کے مسائل
سوال نمبر: 51730
جواب نمبر: 51730
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 503-460/D=5/1435-U (۱) عورت پر عدت گذارنا فرض ہے۔ والعدة واجبة من یوم الطلاق ویوم الموت، وذلک لقول اللہ تعالی: ”والمطلقات یتربصن بأنفہسن ثلاثة قروء إلخ“ (شرح مختصر الطحاوي، باب العدد والاستبراء، ۵/۲۴۸) (۲) فسخ نکاح سے پہلے میاں بیوی کے درمیان ہمبستری ہوئی ہے یا نہیں؟ اگر ہوئی ہے اور عورت کو حیض آتا ہے تو عورت پر جہاں ہے اسی مکان میں رہ کر تفریق کے وقت سے مکمل تین حیض بطور عدت گذارنا ضروری ہے، گھر سے باہر نکلنا جائز نہیں،اور اگر عورت کو حیض نہ آتا ہو تو اس کی عدت تین مہینہ ہے، مذکورہ دونوں مدتوں کے گذرنے کے بعد عورت نکاح کرسکتی ہے۔ وہي في حق حرة تحیض لطلاق أو فسخ بعد الدخول حقیقة أو حکما ثلاث حیض کوامل․․․․ والعدة في حق من لم تحض لصغر أو کبر أو بلغت بالسن ولم تحض ثلاثة أشہر (تنویرالأبصار مع الدر المختار، باب العدة، ۱/۲۵۵- ۲۵۶ ط زکریا) وتعتدان أي معتدة طلاق وموت في بیت وجبت فیہ ولا یخرجان منہ الخ (الدر مع الرد، فصل في الحداد، ۵/ ۲۲۵، ط: زکریا) (۳) فسخ نکاح کی وجہ سے جب تک عورت عدت میں رہے گی شوہر اس کے اخراجات کا ذمہ دار ہوگا، نوکری کے لیے باہر نکلنا جائز نہیں۔ چھٹی لے کر عدت پوری کرے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند