• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 49923

    عنوان: علاج ومعالجہ کی غرض سے عورت كا اپنے اعضائے مستورہ کی اسکیننگ یا چیك اپ كرانا

    سوال: عورت جب حاملہ رہتی ہے اس وقت اس کا چیک اپ کروانا پڑتا ہے۔ اس وقت اس عورت کی پیٹھ اور شرم گاہ ڈاکٹر کو دکھانا ضروری پڑتا ہے اور ڈاکٹرکو ان جگہوں کو چھونے کی بھی ضرورت پڑتی ہے، اور اگر اسکیننگ کی ضرورت پڑے تو اس وقت پیٹھ کے اوپر مشین پھیرا کر مرد اسکیننگ کرے تو کیا حکم ہے؟ چیک اپ کے دوران ڈاکٹر شرمگاہ میں اگر چیک اپ کرنے کے لیے انگلی داخل کرے تو غسل کا کیا حکم ہے؟ اور ڈلیوری کے وقت عورت کے جسم کو وہاں کے رہنے والے ڈاکٹر دیکھیں تو کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 49923

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 193-193/M=2/1435-U اگر عورت کو علاج ومعالجہ کی غرض سے اپنے اعضائے مستورہ کی اسکیننگ یا چیک اپ کرانے کی ضرورت پڑجائے اور اس کے لیے واجب الستر اعضاء کو ڈاکٹر کے سامنے کھولنا ناگزیر ہو تو ایسی مجبوری کے وقت میں بقدر ضرورت حصے کو کھولنے کی گنجائش ہے،اگر مذکورہ کام عورت ڈاکٹرنی سے ممکن ہے تو اس سے کرائے اور ممکن نہ ہو تو مرد ڈاکٹر سے گنجائش ہے، البتہ معالج پر لازم ہے کہ ضرورت سے زائد حصے کو نہ کھولے نہ دیکھے اور نہ چھوئے، ڈلیوری کے وقت عورت کے پاس نرس رہے، مرد ڈاکٹر نہ دیکھے اگر ضرورت ہو تو پردے میں رہ کر بتائے یا طریقہ علاج کسی عورت کو سمجھادے، چیک اپ کے لیے شرمگاہ میں انگلی داخل کرنے سے اگر انزال ہوجائے توغسل واجب ہوجائے گا، ورنہ نہیں۔ البتہ احتیاطا غسل کرلینا بہتر ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند