• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 49836

    عنوان: کیا بہنوئی غیر محرم ہے؟ اگر ہے تو کیوں؟ اس سے پردہ کرنا چاہیے یا نہیں؟ اور کرنا چاہیے تو کیسے؟

    سوال: کیا بہنوئی غیر محرم ہے؟ اگر ہے تو کیوں؟ اس سے پردہ کرنا چاہیے یا نہیں؟ اور کرنا چاہیے تو کیسے؟

    جواب نمبر: 49836

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 158-29//B=2/1435-U در اصل بات یہ ہے کہ آج کل ہمارا مسلم معاشرہ بہت بگڑا ہوا ہے، اس میں بہنوئی، دیور، چچا زاد بھائی، ماموں زاد بھائی وغیرہ کو لوگ تقریبا عملی طور پر غیرمحرم سمجھتے ہی نہیں بلکہ ان کے ساتھ ہنسی مذاق کرنا، ایک ہی دسترخوان پر کھانا کھانا ، بے پردگی کی حالت میں ان کے سامنے آنا جانا بکثرت رواج ہے حلانکہ یہ سب کام گناہ اور حرام ہیں، اور یہ سب غیرمحرم ہیں عورت کے حق میں بہنوئی اس وجہ سے غیرمحرم ہے کہ بہن کے انتقال کے بعد یا طلاق دینے پر عدت گذرجانے کے بعد، عورت اپنے بہنوئی سے نکاح کرسکتی ہے لہٰذا بہنوئی سے بھی پردہ کرنا ضروری ہے اور پردہ اس طرح کرے جس طرح اور اجنبیوں سے کرتی ہے۔ ملا علی قاری رحمہ اللہ علیہ نے مرقات المفاتیح میں امام نووی رحمہ اللہ کے حوالہ سے لکھا ہے کہ غیرمحرم رشتہ داروں سے جیسے بہنوئی دیور وغیرہ سے پردہ کرنا زیادہ ضروری ہے کیونکہ اکثر یہی لوگ بے تکلف گھروں میں آتے جاتے ہیں اور ان کے آنے جانے پر کوئی نکیر بھی نہیں کرتا ہے اور اکثر وبیشتر یہی لوگ فتنہ میں مبتلا ہوتے ہیں، اور حدیث میں بھی نبی کریم علیہ الصلاة والسلام نے دیور کو موت قرار دیا ہے، لہٰذا شرعی اعتبار سے ان سب سے پردہ کرنا واجب اور ضروری ہے، چنانچہ مشکاة شریف میں ایک حدیث ہے: عن عقبة بن عامر رضي اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إیاکم والدخول علی النساء فقال رجل یا رسول اللہ أرأیت الحمو؟ فقال الحمو الموت․ مشکاة المصابیح ص:۲۶۸، کتاب النکاح۔ اور مرقاة المفاتیح میں ہے: قال النووي رحمہ اللہ: والمراد بالحمو ہنا أقارب الزوج غیر آبائہ لأن الخوف من الأقارب أکثر والفتنة منہم أوقع لتمکنہم من الوصول إلیہا والخلوة بہا من غیر نکیر علیہم بخلاف غیرہم وعادة الناس المساہلة فیہ، مرقاة المفاتیح ج۶ ص۱۹۶، مکتبہ امدادیہ ملتان۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند