• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 49828

    عنوان: رمضان کے مہینہ میں اگر بیوی حاملہ ہو تو کیا روزہ ماہ رمضان کے بعد میں پورا کرسکتی ہے؟

    سوال: (۱) رمضان کے مہینہ میں اگر بیوی حاملہ ہو تو کیا روزہ ماہ رمضان کے بعد میں پورا کرسکتی ہے؟ (۲)سوال نمبر ۱ کی حالت میں کیا اس کے حصہ کے روزے اس کا شوہر ماہ رمضان کے بعد میں رکھ سکتاہے؟ (۳)کیا اپنے بزرگ والدین، بھائی، بہن یا کسی اور کے حصہ کے روزے ماہ رمضان کے بعد میں کوئی اور رکھ سکتا ہے؟ (۴)ماہواری کے دنوں میں روزے کس طرح رکھے جائیں؟ (۵)کوئی شخص جس پر عید الاضحی میں قربانی فرض نہیں ہے وہ قربانی کرنے کو کہے لیکن قربانی کے وقت گھر میں مالی پریشانیوں کی وجہ سے دوسری قربانی نہ ہو سکے اوروہ اپنی قربانی کے پیسے گھر میں دے دے اور ان پیسوں سے گھر میں قربانی اس کے والد یا والدہ کے نام سے ہو تو کیا اس کی قربانی ہوجائے گی یا اس کو دوبارہ سے قربانی کرنی ہوگی؟

    جواب نمبر: 49828

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 208-35/B=2/1435-U (۱) اگر روزہ رکھنے سے حمل کو یا حاملہ کو نقصان ہو تو وہ ماہِ رمضان کے بعد روزہ رکھ سکتی ہے، بلاوجہ ایسا کرنا درست نہیں۔ (۲) جی نہیں، روزہ کسی کی طرف سے رکھنا جائز نہیں، اسی طرح نماز بھی کسی کی طرف سے پڑھنا جائز نہیں، حدیث شریف میں ابن عباس کا ارشاد ہے لا یصلي أحد عن أحدٍ، لا یصوم أحدٌ عن أحدٍ۔ (۳) جی نہیں۔ (۴) ماہواری کے ایام میں عورت روزہ نہیں رکھے گی، شریعت میں منع ہے، حیض سے پاک ہونے کے بعد روزہ رکھے گی۔ (۵) دوسری قربانی سے کون سی قربانی مراد ہے؟ والد یا والدہ کے نام سے قربانی پیسے دینے والے کی اجازت سے ہورہی ہے یا بغیر اجازت کے؟ ان دونوں کوواضح کریں، اس کے بعد جواب تحریر کیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند